سعودی شہریوں کو ’دہشتگردی‘ پر 20 سال قید

رپورٹ  وسیم ساحل  

 شام یا دیگر ممالک میں لڑنے والےسعودی جنگجو شہریوں کو تین سے بیس سال قید کی سزا

    دی جا سکتی ہے- سعودی شاہی حکم نامہ کے مطابق شاہ عبداللہ کی جانب سے جاری کیے گئے

 اس حکم نامے کے تحت حکومت کی جانب سے دہشتگرد قرار دی جانی والی تنظیموں یا گرہوں میں شمولیت یا ایک کی تائید کرنے والے سعودی شہریوں کو بھی یہی سزا سنائی جا سکے گی، چاہے یہ اقدام سعودی عرب میں کیا جائے یا بیرونِ ملک۔

شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف جنگ میں متعدد سعودی شہری شریک ہیں اور سعودی حکومت اس جنگ میں چند باغی گروہوں کی حمایت کرتی ہے۔

تاہم سعودی حکام کو خدشہ ہے کہ جہادی نظریات والے جنگجو افراد کی توجہ کا مرکز ان کی اپنی ہی سرزمین نہ بن جائے۔ ماضی میں ایسے واقعات دیکھے گئے ہیں جب افغانستان یا بوسنیا سے لوٹنے والے جنگجوؤں نے سعودی شاہی خاندان کے خلاف کارروائیوں کی کوششیں کی ہیں۔

سعودی حکام کے مطابق دہشتگردی کے خلاف یہ نیا قانون ملک میں فوری طور پر نافذ کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس نئے قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ اس نئے قانون میں دہشتگردی کی تعریف واضح نہیں کی گئی، اسے پرامن سیاسی مخالفت ختم کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تنظیم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سعودی حکام انسانی حقوق کے کارکنان کو خاموش کرنے اور پرامن مخالفت کو ختم کرنے کے لیے اپنی صلاحیت کو قانونی تحفظ دینے کی کوشش کر رہے ہیں

اپنا تبصرہ لکھیں