روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والی میانمار کی حکمران آنگ سان سو چی کو سزا دے دی گئی، ان سے ان کی پسندیدہ چیز چھین لی گئی

روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والی میانمار کی حکمران آنگ سان سو چی کو سزا دے دی گئی، ان سے ان کی پسندیدہ چیز چھین لی گئی

میانمار میں حکومت کی سرپرستی میں فوج اور بدھ دہشت گرد روہنگیا مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلا رہے ہیں۔ اب میانمار کی حکمران آنگ سان سوچی کو انسانی تاریخ کی اس بدترین قتل و غارت گری کی سزا مل گئی ہے۔ hosted.ap.org کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے ہولوکاسٹ میوزیم نے آنگ سان سوچی کو انسانی حقوق کا ایک ایوارڈ دے رکھا تھا اور یہ ایوارڈ آنگ سان سوچی کو بہت عزیز تھا۔ اب میوزیم نے ان سے یہ ایوارڈ واپس لینے جا رہاہے۔ میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ”میانمار کی سویلین لیڈر روہنگیا مسلمانوں کی منصوبہ بندی کے تحت ہونے والی نسل کُشی پر کوئی مناسب ردعمل ظاہر نہیں کر سکیں، جس پر ان سے یہ ایوارڈ واپس لیا جا رہا ہے۔“
میوزیم کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ”ایلی ویزل نامی یہ ایوارڈ آنگ سان سوچی کو 2012ءمیں دیا گیا، جو اب منسوخ کیا جا رہا ہے۔“ روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کی وجہ سے آنگ سان سوچی کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر کئی دھچکے لگ چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آنگ سان سوچی میانمار میں نیلسن منڈیلا کی طرح کی شخصیت سمجھی جاتی تھیں جنہوں نے ملک میں آمریت کے خلاف جدوجہد کی اور اس کی پاداش میں کئی سال قید اور نظربندی میں گزارے۔ہولوکاسٹ میوزیم نے گزشتہ سال نومبر میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ میانمار میں فوج اور بدھ دہشت گردی روہنگیا مسلمانوں کی نسل کُشی کر رہے ہیں اور اس کے واضح ثبوت مل چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں