“خواتین – قوم کی عزت”

 خواتین کے عالمی دن پر جماعت اسلامی ہند کے حلقہ خواتین کی مختلف تقریبات
 
 جیوتی ساوتری بھو اندیش سنستھا نے دیا اعزاز حلقہ خواتین کو
 
 ناگپور ۔ خواتین نے خاندان اور خاندان کے ہر شعبے میں خود کو ثابت کیا ہے، کہ ان میں کتنی ناقابل تسخیر طاقت ہے، اس کا اندازہ لگانا بھی ناممکن لگتا ہے۔  شادی کے بعد وہ اپنے سسرال کی رسومات کو قبول کرتی ہے جب کہ شوہر اپنے سسرال کی رسومات کو قبول کرنے سے قاصر ہے۔  ان خیالات کا اظہار
 ریاستی خواتین کمیشن کی رکن ابھا پانڈے نے جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کے زیراہتمام ’’عالمی یوم خواتین‘‘ کے موقع پر ’’خواتین – قوم کی عزت‘‘ کے عنوان پر منعقدہ  پروگرام میں کیا۔  ودربھ ہندی ساہتیہ سمیلن بھون میں اس پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا ۔  انہوں نے کہا کہ سماجی تناظر میں خواتین کے سر پر پلو، حجاب کا تعین نہیں ہونا چاہیے۔  عزت دار خواتین خود پلو اور حجاب کو اپنا محافظ سمجھتی ہیں۔  دوسروں کو اس معاملے میں حملہ  نہیں کرنا چاہئے۔  فرض شناسی ، دیانتداری اور رواداری خواتین کے اصول ہونے چاہئیں۔
  جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کی ناظمہ ڈاکٹر صبیحہ خان نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو برابری اور تحفظ کے حقوق دیئے ہیں۔  نکاح  میں دولہا دلہن سے جہیز کا مطالبہ نہیں کر سکتا جبکہ دلہن کو دولہے سے مہر لینے کا حق دیا گیا ہے۔ خدا نہ خواستہ  جب ازدواجی زندگی میں مسائل پیدا ہو جائیں تو وہ خود  اپنے شوہر سے علیحدگی ” خلاع” لے سکتی ہے اور بعد میں بہتر زندگی کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے۔  بیوہ کو 4 ماہ اور 10 دن کے بعد اپنی بہترین ازدواجی زندگی کا فیصلہ کرنے کے حق حاصل ہے۔
 آج آزادی کے نام پر خواتین کے جسم کو بطور اشتہارات میں پیش کیا جا رہا ہے۔  یہ فریبی ذہنیت ہے۔  مساوات کے نام پر اس بے ہودہ آزادی کی مختلف سرگرمیوں سے کوئی بھی خاتون مطمئن نہیں ہو سکتی۔  خواتین کو ان کے حقوق اور شراکت میں حصہ ملتا چاہیے، ان پر ہونے والے مظالم کو روکا جانا جائے۔
 ڈاکٹر شازیہ خان نے کہا کہ خواتین کی صلاحیتیں ایک عظیم مقصد کے حصول کے لیے مردوں کی تکمیل کرتی ہیں۔  اپنے اعضاء کو ڈھانپنا  عورتوں کو نظر بد سے بچاتا ہے ۔  اس طرح کے لباس سے خواتین کو معمول کے مطابق سرگرمیوں میں بھی مدد ملتی ہے۔  قرآن نے نا محرم مردوں اور عورتوں کو نظریں نیچی رکھ کر بات کرنے کی ہدایت کی ہے۔  ہمیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اپنے آئینی حقوق اور مراعات سے آگاہ ہونا چاہیے۔  خواتین کے خلاف جرائم کے انصاف بلا تاخیر اور عوامی احتجاج، غصہ کے بغیر جلد ملنا چاہیے۔
 اس موقع پر او بی سی مہیلا سنگھ کی سشما بھڈ اور سروج ڈانگے ‘ نگر سیوکا محترمہ ڈاکٹر سروج اگلاوے، زیبا خان، رومانہ کوثر اور سٹیپ اسکول کی پرنسپل ڈاکٹر شازیہ خان پروگرام میں پینلسٹ کے طور پر موجود تھیں۔  پروگرام میں کووڈ قوانین کی پیروی کے ساتھ ہی خواتین کی بڑی تعداد میں موجود تھیں ۔  پروگرام کی نظامت بینظیر خان نے کی تھیں۔
  دہیگاؤں رنگاری میں منعقدہ یوم خواتین کے ایک دوسرے پروگرام میں سابق سرپنچ رنجنا سرودے اور یوگا ٹیچر وندنا امرت انگولے، اسکول ٹیچر روی پاٹل نے خواتین کے مسائل اور ان کے حل پر اظہار خیال کیا ۔ طیبہ امین نے “ناری کے سمان” پر اسلامی نقطہ نظر پیش کیا۔
  سنٹرل جماعت کی حلقہ خواتین نے  تحصیل، گاندھی باغ اور لکڑ گنج پولیس اسٹیشن میں خطاب کیا اور سینئر پولیس انسپکٹر شریمتی ترپتی سوناونے نے جماعت کے کاموں کی تعریف کی ۔ اس موقع پر انہوں نے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔
   کام گار بھون سومماری کوارٹر می ںمنعقدہ ایک دوسرے پروگرام میں جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین ناگپور کو اعزازی سرٹیفکیٹ دیا گیا۔ یہ پروگرام جیوتی ساوتری بھو اندیش سنستھا ناگپور کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا ۔  اس موقع پر فریڈم فائٹر لیلا تائی چتالے، شیل جیمنی تائی، سجاتا لوکھنڈے تائی، پریملتا جادھو تائی موجود تھیں۔
 ڈاکٹر محمد عبدالرشید
 میڈیا سیکرٹری
 جماعت اسلامی ہند ناگپور
اپنا تبصرہ لکھیں