جبری شادی اور بچوں سے بد سلوکی کی رپورٹ نہ کرنا قابل سزا جرم

نارویجن وزیر ثقافت لست ہاؤگ نے پارلیمنٹ میں لڑکیوں کی زبردستی شادی کے بارے میں رپورٹ نہ کرنے کو جرم قرار دینے کے لیے ایک بل پیش کرنے کا ارادہ ظاہرکیا ہے۔جبکہ اس بل میں لڑکیوں پردیگر سماجی پابندیوں کوبھی زیر بحث لایا جائیگا۔یہ بل اگلے ہفتے نارویجن قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔مقامی اخبار داگ بلادے سے وزیر ثقافت نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس کا مطلب ہے کہ وہ بالغ افراد جو کسی بھی جبری شادی یا بچوں کے ساتھ کسی قسم کے جبرکے بارے میں جانتے ہوئے بھی اسکی رپورٹ نہیں کرتے انہیں سزا ہو سکتی ہے۔
کئی جبری شادیاں مذہبی طور پر صحیح مانی جاتی ہیں لیکن نئے قانون کے مطابق یہ جائز نہیں ہیں۔سلوی لست ہاؤگ نے کہا کہ وہ جبری شادیاں جو مذہبی طور پر جائز سمجھی جاتی ہیں نارویجن قانون کے مطابق ناجائز اور جرم میں شمار ہوں گی۔اس سلسلے میں قانون مزید سخت کیا جائے گا۔لست ہاؤگ کا تجویز کردہ بل خواتین کے عالمی دن آٹھ مارچ کے روز پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔لست ہاؤگ اگلے ہفتے سے جمعہ کے بعد اپنے نئے بچے کی پیدائش کے لیے چھٹی پر چلی جائیں گی۔اس کے بعد یہ نیا بل وزیر خزانہ سیو جانسن اور وزیر اعظم ارنا سولبرگ کی طرف سے پیش کیا جائے گا۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں