تاریخ ساز شخصیت——- لولا ڈی سلوا‎

ایک دن میں ٹی وی کے سامنےبیٹھا اپنی پٹرھی لکھی گریجویٹ اسمبلی کی کارگرد گی دیکھ رہا تھاتو

مایوسی ہوئ۔ تاریخ کا مطالعہ کیا تو ایک شخصیتن نظر سےگزری جو بالکل پڑھی لکھی نہ تھی لیکن بطور وزیر اعظم اس نے ایسے کارنامے انجام دئے کہ جو تاریح کا حصہ بن گئے –  یہ شخصیت تھی برازیل کے صدر – لولا ڈی سلوا کی 

وسیم ساحل

اکتوبر -27 -1945 میں پیدا ہونے والے لولا ڈی سلوا کا بچپں نہایت نامساعد حالت میں گزرا – پیدائش کے بعد والد خاندان کو چھوڑ کر کہیں اور جا بسا – پیچھے رہ جانے والے بچوں اور بیوی پر کیا گزر رہی ہے اس کی پرواہ ہی نہیں کی – آخر بیوی نے خود ہی ادھر ادھر سے اپنے شوہر کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ایک کھلے ٹرک پر اپنے بچوں بشمول لولا ڈی سلوا کو لےکر تیرہ دن کی مسافت کے بعد شوہر کے پاس پہنچی تو یہ روح فرسا انکشاف ہوا کہ اس نے دوسری شادی کر لی ہے – اس وفا کی پتلی نے 

    کوشش کی کہ کسی طرح اسی گھر میں رہ جائے لیکن یہ نہ ہو سکا – تب وہ پھر اپنے بچوں کو لیکر 

                                       – دوبارہ نکلی اور ایک شراب خانے کے نچلے کونے میںزندگیکےدن گزرنےلگی

یہ وہ حالات تھے کہ گھر میں کھانے کے لالے پڑ گئے – ایسے میں تعلیم کہاں اور اسکول کہاں – دس سال کی عمر تک یعنی 1955 تک تو لولا ڈی سلوا اپنی زبان کی الف بے بھی نہیں لکھ سکتا تھا – لیکن ماں نے کسی نہ کسی طریقے سے اسے اسکول میں داخل کر دیا کہ پڑھ لے – لیکن گھر کے معاشی 

    حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے گئے – مجبوری کے عالم میں لولا ڈی سلوا نے صرف دو گریڈ تک 

     پڑھ کر تعلیم کو خیر باد کہا اور گھر کی حالت سنوارنے گھر سے نکلا – -اس وقت اس کی عمر چودہ 

           برس کی تھی – کام کچھ آتا نہیں تھا -کوچہ و بازاروں میں پھر کر لوگوں کے جوتے پالش کر نے لگا 

  کیسی عجیب بات تھی کہ خود کے پاس جوتے نہیں اور ننگے پیر وہ اپنے لوگوں کے جوتے چمکا رہاتھا 

آخر کسی نے ترس کھا کر اسے خراد مشین کا کام سکھادیا اور ایک تانبے کے کارخانے میں نوکری مل گئی – لیکن اس  -کے صبر کا امتحان یہیں پر ختم نہیں ہوا – خراد مشین پر کام کے دوران اس کی انگلی 

                                                                                                                                   -زخمی ہو گئی 

       مزدور یو نین نے اس سے پورا تعاون کیا اور اس کے صحیح علاج کے لئے کوشش کرتے رہے -آخر کار 

                        iمزدور یونیں کی کوششوں سے اسے علاج کی سہولت میسر آئی اور وہ صحت یاب ہوا

 

لولا ڈی سلوا نے مزدور انجمنوں کی جد و جہد سے کافی اثر لیا – اس نے بھی اس میں عملی شمولیت کا فیصلہ کیا تا کہ دوسرے مزدور اس کی طرح بے بسی کے عالم میں کسی تکلیف کا شکار نہ ہوں – مزدور یونین میں شامل ہو کر اس نے مزدوروں کے مسائل حل کر نے کے لئے دن کو دن اور رات کو رات نہسمجھا – نتیجہ یہ ہوا وہ برازیل کی سب سے بڑی لیبر یونین اسٹیل مل لیبر یونیں کا صدر منتخب ہو گیا

                                                                  

        حکومت کے مختلف فیصلوں پر اس کے تجزیوں –ا اسکی آراء  کو دانشور حلقوں میںخوبپزیرائی

                                                                              -ملی اور اس کی رائےکو ایک حیثیتدی جانے لگی 

ان حالات میں اس نے دانشوروں اور مختلف مزدور یونینوں کے ساتھ مل کر ایک سیاسی جماعت کی داغ بیل ڈالی اور اس کا نام ورکرز پارٹی رکھا – اس سیاسی جماعت نے ملک کے دس میں ترمیم کے مطالبات اٹھائے – سب سے برا مسئلہ تو یہ تھا کہ برازیل میں صدر کا انتخاب فوج کے جنرل کرتے تھے جب کہ اس کا کہنا  یہتھا کہ یہ عوام کا حق ہے – اس کی جد و جہد رنگ لائی اور حکومت نے دستور میںانتخاب سے متعلقہ دفعات میںتبدیلیاں کر نے پر مجبور ہوگئے اور آخر کار 2002 میں اس کی پارٹی

                            –بر سر اقتدار آئیاور یوں اس نے جوتے پالش کر نے  والےنےصدارت کا عہدہ سنبھالا

                                                                                                        
لیبر یونین کے تجربے کی بنیاد پر اسے بخوبی علم تھا کہ سرکاری ملازمین اور پرائیویٹ اداروں میں کام کر نے والے افراد کے حالات کار میں زمین آسمان کا فرق ہے – سرکاری اداروں کے اخراجات زیادہ ہیں – اور کام کا معیار وہ نہیں جو پرائیویٹ اداروں میں ہے – اسنے اس جانب خصوصی توجہ دی اور اختیارات سنبھالنے کے سات ماہ کے اندر ہی سرکاری اداروں کے ملازمین کے ضوابط پر مشتمل ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا – اس سے اخراجات میں کمی واقع ہوئی جو اس کے دوسرے منصوبوں میں کام آئی 
غریب خاندانوں کی امداد کے لئے اس نے “خاندانی امدادی نظام متعارف کروایا – اس غرض سے “غریب “ اور “بہت غریب “ کی صحیح تصریحات یعنی “اس پے سی فیکیشن” مقرر کی گئیں – ان تصریحات کو سامنے رکھتے ہوئے ایک کروڑ کے قریب مستحق خاندانوں کو مدد پہنچائی جارہی ہے -ان تصریحات کےسبب پیسوں کی تقسیم میں کرپشن کے امکانات کم سے کم ہیں – یہ امداد دو شرائط سے مربوط کی گئی -ایک یہ کہ خاندان اپنے بچوں کو پڑھائیں گے – بچوں کی صحت کا خیال کرتے ہوئے ان کی ویکسینیشن کروائیں گے

 

رازیل معدنی وسائل سے مالا مال ہے لیکن کسی صحیح منصوبہ بندی نہ ہونے کے سبب اس سے کچھ فائدہ نیں حاصل کیا جارہا تھا – ملک آئی ایم ایف کے قرضوں تلے دباہوا تھا – دنیا میں معدنی لوہے کا سب سے بڑا ذخیرہ یہاں پر واقع ہے لیکن قدرت کی یہ سب مہربانیاں پچھلے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کے سبب بے فیض ہو کر رہ گئی تھیں – لولا ڈی سلو ا نے ان معاملات پر نظر ڈالی – خام مال کی ترسیل کے فرسودہ ٹرک والے طریقوں کو الوداع کہا اور متحرک پٹے یعنی کنویئر کا نظام لانے کی منصوبہ بندی کی – معدنیات میں اس کی معاشی چابک دستی اور فنی رہبری سے ایک انقلاب آیا – اور چند ہی سال میں خام معدنی لوہے کی پیداوار دگنی ہو گئیبعد میں آئی ایم ایف کو کسی پروگرام کو چلانے کے لئے فنڈز 

               کی ضرورت پڑی تو برازیل نے وہ رقم بطورقرضہ آئی ایم ایف کو دیابلاشبہ تبدیلی آچکی تھی

 
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اگلے انتخابات میں عوام نے پہلے انتخابات کے مقابلے میں زیادہ ووٹ ڈالکر اپنے اعتماد کا اظبار کیا اور یوں وہ دوسری مرتبہ بھی صدر منتخب ہوئے – اس وقت دنیا کی دس مضبوظ معاشی قوت رکھنے والے ممالک میں برازیل ساتویں نمبر پر آرہا ہے – یہ سب صرف ایک شخص کی جد و جہد فراست محنت اور سب سے بڑھ کر خلوص کا ثمر ہے – لولا ڈی سلوا پر ایک الزام یہ لگایا جاتا ہے کہ اس نے اپنے ملک میں ذرائع نقل و حمل جسے انفرا اسٹرکچر کہتے ہیں کی طرف زیادہ توجہ نہیں دی – اس سلسے میں کچھ تجزیہ نگاروں کی رائے یہ ہے کہ ملک مضبوط ہو تو یہ چیزین خود ہی در آتی ہیں انہیں کوئی روک نہیں سکتا – جب دسمبر 2010 میں لولا ڈی سلو ا اپنے صدارت کے عہدے کی دوسری معیاد مکمل کر کے اقتدار چھوڑ رہے تھے تو عوام چاہتی تھی کہ وہ اگلے انتخابات میں پھر کھڑے ہوں لیکن انہوں نے نیلسن منڈیلا اور مہاتیر کے رستوں پر چلتے ہوئے مزید حصہ لینے سے انکار کر دیا اور سیاست سے بھی دست برداری کا اعلان کیا – 

 

 لولا ڈی سلو اجاتے جاتے ایک اور تحفہ اپنے ملک کو دے گئے اور وہ ہے 2016 کے اولپمک کھیلوں کے مقابلے ان کے ملک میں ہوں گے – ان کے نزدیک یہ بھی ملک کی ترقی کے گراف کو اونچا کر نے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے – بشرط یہ کہ عوام اس سے فائدہ اٹھائیں – یاد رہے کہ اس مرتبہ دو نئی کھیلیں یعنی گولف اور رگبی کو بھی اولمپک گیمز کا حصہ بنایا گیا ہے -یہ ایک نیا چیلنج ہے جو برازیل کو عوام نے قبول کیا ہے – اولپک گیمز کے لئے بے تحاشہ چیزوں کی ضرورت پڑے گی مثلآ کرسیاں .میزیں – پلنگ – یہان تک کہ لباس لٹکانے کے لئے ہینگرز – کھانے کے لئے کٹلری یعنی چمچے کانٹے چھریا ں – -دوبئی وغیرہ مین 

    ایسے کئی چیزین درآمد کی تھیں لیکن برازیل یہ اشیا خود بنانے کی سوچ رہا ہے تاکہ لوگوں کو روزگار 

                                                                                                                                         -مل سکے

 اس اولمپک کی پچاس سے ساٹھ لاکھ ٹکٹیں فروخت ہوں گی -اتنے لوگوں کی مہمان داری کے لئے جو محنت یہاں کی عوام کریں گے اس سے لوگوں کو روزگار میسر آنے کے کئی موقعے ملیں گے – یہ برازیل کے مختلف شہروں میں کھیلے جائیں گے -اس کے نتیجے میں ان تمام شہروں کے ایر پورٹ کا نظام جدید خطوط پر استوار ہو گا – ریلوے اسٹیشنوں کا معیار صحیح کیا جائے گا- سڑکیں انٹر نیشنل لیول کے معیار کے مطابق بنیں گی- تفریحی مراکز اپنا معیار بلند کرین گے – یہ سب ایک قسم کے انفرا اسٹرکچر کی بہتری کی طرف ایک قدم ہو گا – اور یوں جو ایک شکوہ کیا جاتا ہے کہ انفرا اسٹرکچر کی طرف توجہ نہیں 

                                                                             -دی اس سے وہ شکوہ کافی حد تک دور ہو جائے گا

               

اپنا تبصرہ لکھیں