تارکین وطن خواتین کوناکافی تعلیمی رہنمائی

ایک امریکی تحقیق کے دوران یہ پتہ چلا ہے کہ تعلیم حاصل کرنے کے دوران سفید طلباء کے مقابلے میں تارکین وطن خواتین کو تسلی بخش رہنمائی نہیں ملتی۔امریکی تحقیقی ادارے این آر پی کے مطابق اگر کوئی طالبعلم لڑکی ہے یا تارکین وطن ہے تو اسے تعلیمی رہنمائی کے لیے طویل انتظار کرنا پڑے گا۔درخواستیں بھیجنے والے طلباء کے غیر ملکی ناموں کی وجہ سے انہیں رہنمائی میںامتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تحقیق کار کیتھرین ملک مین نے ایک ریڈیو انٹر ویومیں بتایا کہ اگر آپکا تعلق تارکین وطن گروپ سے ہے اور آپ خاتون ہیں تو آپکو سفید درخواست گزاروں کے مقابلے میں نظر انداز کایاجائے گا۔
رہنمائی حاصل کرنے والوں میں اکثریت سفید لوگوں کی تھی۔
کتنے پروفیسر ایک رہنمائی کی میٹنگ کے لیے مثبت جواب دیتے ہیںاس بات کیے تحقیق کار، رکن شنکر نے بتایا کہ افریقی اور لاطینی امریکی پس منظر رکھنے والے طلباء کا کہنا ہے کہ جب وہ ہائی اسکولوں میں داخل ہوئے تو انکا مورال بلند تھا ۔لیکن سفید طلباء کے پاس ان سے چھ گناء ذیادہ مواقع تھے کہ وہ تین سالوں میں اپنے کیریر کی رہنمائی حاصل کر لیتے۔
امتیازی سلوک کا سامنا کرنے والے طالبعلموں میں ایشیائی اقوام کے افراد کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں