بیت المقدس کی حفاظت اُمت مسلمہ کا اولین فرض ، سراج الحق کا اسلامی ممالک کی مشترکہ فورس بنانے کا مطالبہ

بیت المقدس کی حفاظت اُمت مسلمہ کا اولین فرض ، سراج الحق کا اسلامی ممالک کی مشترکہ فورس بنانے کا مطالبہ 

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ مغربی طاقتیں اور اسلام دشمن عناصر مسلمانوں کو رنگ، نسل، ذات اور قومیت کی بنیاد پر لڑا رہے ہیں،عالم اسلام اپنے دشمنوں کو پہچانے اور سازشوں کا مقابلہ کرنے کے لیے یک جان ہو جائے، آپسی لڑائیاں مسلمانوں کو کمزور کر رہی ہیں، معاشی لحاظ سے مضبوط لیبیا میں خانہ جنگی اور شام کے بحران کا فائدہ اسرائیل اٹھا رہا ہے،اللہ کا حکم ہے ایک ہو جاؤ ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے،امت کو تقسیم کرنا یہودیوں کا ایجنڈا ہے، بیت المقدس کی حفاظت امت مسلمہ کا اولین فرض ہے،مسجد اقصیٰ کے تحفظ کے لیے اسلامی ممالک کو ایک مشترکہ فورس تشکیل دینی چاہیے،غزہ کی تعمیر نو کی تمام تر ذمہ داری او آئی سی پر عائد ہوتی ہے، اسلامی دنیا مغرب کی طرف نہ دیکھے اور اپنے مسائل کا حل خود تلاش کرے۔ پونے دو ارب مسلمان دنیا کی ایک عظیم طاقت ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طاقت کو پہچانا جائے اور اس کا استعمال درست جانب ہو، جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے وہ اپنا فیصلہ واپس لیں، وقت کا تقاضا ہے کہ فلسطینیوں کی جدوجہد کا ساتھ دیا جائے،فلسطین سے متعلق اگر دنیا نے ہمارا بیانیہ قبول کیا ہے تو ہمیں خاموش نہیں رہنا چاہیے،مسئلہ فلسطین کے مستقل حل کی ضرورت ہے، کشمیر کا مسئلہ حل کیے بغیر جنوبی ایشیا میں امن ممکن نہیں، کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق رائے دہی ملنا چاہیے، اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے جب ہم اس کے خاتمے کی بات کرتے ہیں تو عالم اسلام کی بات کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر پر ہمارا موقف دراصل پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کا موقف ہے، اگر ہم چاہتے ہیں پاکستان محفوظ ہو تو کشمیر کی آزادی کے لیے جان توڑ کوششیں کرنا ہوں گی،یکجہتی فلسطین ریلیوں میں پاکستانیوں کی کثیر تعداد میں شرکت پر ان کا شکرگزار ہوں۔

ان خیالات کا اظہارانھوں نے’مسئلہ فلسطین،درپیش مسائل اور امکانات‘ کےموضوع پر اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے رہنما میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ پر منعقدہ سیمینار سے اپنے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔ مقررین میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما راجہ ظفر الحق، پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری، بانی رکن پی ٹی آئی میاں جاوید، سابق سفراء عبدالباسط، ضمیر احمد زمان، سینئر صحافی حامد میر، صدر الخدمت فاؤنڈیشن عبدالشکور اور امیرجماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا شامل تھے ۔ مقررین نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے جامع اور مربوط حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ دونوں خطوں کی آزادی محض بیان بازی سے نہیں ہو گی بلکہ اس کے لیے مسلمان ممالک کو متحد ہو کر مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔ مسئلہ فلسطین بانیانِ پاکستان کی امنگوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، اسرائیل نے غزہ پر بمباری کے دوران انسانیت سوز مظالم ڈھائے، عالمی اداروں اور مغربی ممالک نے صرف لفظوں کی حد تک ہی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی، بلکہ کچھ ممالک نے تو کھل کر صیہونی ظلم کے حق میں آواز اٹھائی، غزہ اور کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیلوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ انسانیت پرظلم بند ہونا چاہیے،تحریک آزادی فلسطین اور کشمیر کو کچلنے سے دنیا میں امن ممکن نہیں ہو سکتا،عالمی برادری صورت حال کا ادراک کرے اور لاکھوں لوگوں کو اسرائیل اور بھارتی ظلم سے نجات دلائے۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے مقررین اورشرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی حالیہ جارحیت کے دوران جماعت اسلامی پاکستان نے ملک بھر کی عوام کو موبلائز کیا اور تمام بڑے اور چھوٹے شہروں میں ریلیاں، جلسے اور جلوس نکالے، جن میں بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ جماعت اسلامی کی طرف سے فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کرنے کا مقصد عالمی دنیا اور پاکستانی اور عالم اسلام کے حکمرانوں کے ضمیروں کو جھنجوڑنا تھا اور دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ اگر مسلمانوں کے خلاف اسی طرح دہشت گردی جاری رہی تو اس کے ری ایکشن کے طور پر مسلمان عوام کے دلوں میں ناانصافی اور ظلم کے خلاف نفرت پیدا ہونا قدرتی امر ہے۔ دنیا حقیقت کو پہچانے اور فلسطینیوں کو ان کا حق دیا جائے۔

انھوں نے کہا کہ کشمیر ایشوکا حل کشمیریوں کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا بے حد ضروری ہے۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ عالم اسلام کے حکمران اور خصوصی طورپر پاکستان کے حکمران اپنے عوام کی آواز کو پہچانیں اور فلسطین اور کشمیر کی آزاد ی کے لیے جرأت مندانہ کردار ادا کریں۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اسرائیل نے فلسطین پر ستر ہزار سے زیادہ بم گرائے ہیں، جس کی وجہ سے پچھتر ہزار گھر تباہ ہوئے ہیں، سینکڑوں بچے اور معصوم لوگوں نے غزہ پر حالیہ بمباری کے دوران جام شہادت نوش کیا، یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ دنیا نے اس ظلم پر صرف لفظی بیان بازی سے کام لیا اور اسرائیل کو اس کے گھناؤنے عزائم سے روکنے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ انھوں نے شرکا کو بتایا کہ جماعت اسلامی نے فلسطینی مسلمانوں کی مدد کے لیے ایک فنڈ تشکیل دیا ہے اور ہم اپنے ترک بھائیوں کی مدد سے فلسطینیوں تک امداد پہنچا رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ امت مسلمہ کی نشاۃ ثانیہ اسی صورت میں ممکن ہے جب عالم اسلام کے وسائل عوام پر خرچ ہوں گے، آپس میں نفرت اور تعصب کو ترک کر کے اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے کی ضرورت ہے،مسائل کے حل کے لیے او آئی سی ایک بہترین پلیٹ فارم ہے جسے اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجز اور مسائل کے حل کے لیے بھرپور طریقے سے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ دنیا بھرکی اسلامی تحریکیں اور مسلمان عوام فلسطینیوں اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کے ساتھ کھڑی ہے ، حماس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے والے وہی لوگ ہیں جنھوں نے ہمیشہ مغربی طاقتوں کا ساتھ دیا اور اپنوں سے غداری کی، اپنی قوم کو غلامی کا درس دینے والے انتہائی بزدل ہیں۔ انھوں نے قوم سے اپیل کی کہ مسئلہ کشمیر، فلسطین کے حل کے لیے اور افغانستان میں امن کے قیام کے لیے متحد ہو کر آواز بلند کرے

اپنا تبصرہ لکھیں