بچوں کے امدادی ادروں میں قانون کی خلاف ورزی

پچھلے برس اسی فیصد ایسے بچوں کو ان کے گھروں میں واپس بھیج دیا گیا جہان ان پر تشدد ہوتا تھا۔یہ معاملہ ادارہء تحفظ اطفال کے نوٹس میں نہیں لایا گیا۔پچھلے سال تین سو چون بچے تشدد کی وجہ سے پناہ کے مراکز میں لائے گئے۔ج سمیں سے ہر چوتھا بچہ جن کی کل تعداد اسی بنتی ہے ادارہء تحفط اطفال کے نوٹس میں لائے بغیر گھر واپس بھیج دیا گیا۔ یہ ریسرچ اعدادو شمار کے ادارے بچوں کی معلومات کے سلسلے میں کی۔
اس کا مطلب ہے کہ بہت سے بچوں کو تشدد کے سلسلے میں اس مراکز میں کوئی مدد نہیں مل سکی اسلیے ان مراکزکے حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔یہ بات ڈائیریکٹر میری تھوملینڈ Mary Thomlandنے ایک بیان میں کہی۔
خواتین کے امدادی سینٹر کی ڈائیریکٹر Tove Smaadah تھووے سمادا کا کہناہے کہ اکثر خواتین ایسے سنٹروں سے رابطہ نہیں کرتیں جب انہیں پتہ چلتا ہے کہ ان کے بچے متاثر ہوں گے۔پچھلے برس امدادی سنٹروں میں ایک ہزار سات سو چھیالیس بچے پناہ گزین تھے ۔جن میں سے پچاس فیصد سے ذیادہ بچوں کی عمریں پانچ برس سے زیادہ تھیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں