ایک شوہر کی داستان

ایک شوہر کی داستان

انتخاب: ممتاز

بال بال بچے ورنہ بہت بڑا حادثہ ہو جاتا
کچھ دن پہلے فیس بک ہر میرے پاس ایک فرینڈ ریکویسٹ آئی.
یہ کسی ماھین نورکے نام سے تھی.

عموما میرے پاس مردوں کی ریکویسٹ تو آتی رہتی ہیں …
مگر اس بار ایک فیمیل نے ریکویسٹ بھیجی تھی سو چوكنا فطری تھا.
.
ایکسیپٹ کرنے سے پہلے میں نے عادتاً اس کا پروفائل چیک کیا
تو پتہ چلا ابھی تک اس کی فرینڈ لسٹ میں کوئی بھی نہیں ہے.
شک ہوا کہ کہیں کوئی چاچا غفورا تو نہیں ہے .پھر سوچا نہیں ….، ہو سکتا ہے۔۔

فیس بک نے اسے نیا یوزر سمجھتے ہوئے اسے میرے ساتھ دوستی کرنے کے لئے سجیسٹ کیا ہو۔۔۔

پروفائل کی تصویر ندارد دیکھ کر میں نے اندازہ لگایا شاید نئی ہو
اور اسے تصویر اپ لوڈ کرنی نہیں آتی یا پھر وہ بہت دینی مزاج رکھتی ہو اور تصویر نہ لگانا چاہتی ہو ۔ ، ویسے میں نے ریکویسٹ ایکسیپٹ کرلی.

سب سے پہلے اس کی طرف سے شکریہ آیا پھر میرے ہر اسٹیٹس کو لائک اور کمنٹس ملنے شروع ہو گئے.
.
میں اپنے اس نئے قدردان کے حوالے سے بہت خوش ہوا، سلسلہ آگے بڑھا اور اب میری نجی زندگی سے متعلق کمنٹس آنے لگے. میری پسند ناپسند کو پوچھا جانے لگا.

اب وہ کچھ رومانٹک سی شاعری بھی پوسٹ کرنے لگی تھی.
ایک دن محترمہ نے پوچھا: کیا آپ اپنی بیوی سے محبت کرتے ہیں؟
میں نے جھٹ سے کہہ دیا: جی ہاں.

وہ چپ ہو گئی.
.
اگلے دن اس نے پوچھا: کیا آپ کی بیوی خوبصورت ہے ؟
اس بار بھی میں نے وہی جواب دیا: جی ہاں بہت خوبصورت ہے ۔
اگلے دن وہ بولی: کیا آپ کی بیوی کھانا اچھا بناتی ہے؟
“بہت مزیدار ” میں نے جواب دیا.

پھر کچھ دن تک وہ نظر نہیں آئی.
.
اچانک کل صبح اس نے اِن باکس میں میسیج کیا “میں آپ کے شہر میں آئی ہوں کیا آپ مجھ سے ملنا چاہتے ہیں ”
میں نے کہا: ضرور

“تو ٹھیک ہے آ جائیں قریبی پارک میں، مل بھی لیں گے اور سائن سٹار میں مووی بھی دیکھ لیں گے”.

میں نے کہا نہیں- “میڈم آپ آ جائیں میرے گھر پر، میرے بیوی بچے آپ سے مل کر خوش ہوں گے.

میری بیوی کے ہاتھ کا کھانا بھی کھا کر دیکھیے گا.

بولی: نہیں، میں آپ کی بیو ی کے سامنے نہیں آؤں گی، آپ نے آنا ہے تو آ جائیں ،.
.
میں نے اسے اپنے ہاں بلانے کی کافی کوشش کی مگر وہ نہیں مانی.
وہ بار بار اپنی پسند کی جگہ پر بلانے کی ضد پر اڑی تھی
اور میں اسے اپنے ہاں.

وہ جھنجھلا اٹھی اور بولی: ٹھیک ہے میں واپس جا رہی ہوں. آپ بزدل اپنے گھر میں ہی بیٹھے رہیں ۔.

میں نے پھر اسے سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانی.
آخر کار ہار کر میں نے کہہ دیا: مجھ ملنا ہے تو میرے گھر والوں کے سامنے ملو نہیں تو اپنے گھر جاؤ.
.
وہ آف لائن ہو گئی. شام کو گھر پہنچا، تو ڈائننگ ٹیبل پر لذيز کھانا سجا ہوا تھا.

میں نے بیوی سے پوچھا: کوئی آ رہا ہے کیا کھانے پر؟
جی ہاں، ماھین نور آ رہی ہے.
میں : ماھین نور کون؟
بیوی : آپکی فیس بک فرینڈ
کیا !!
وہ تمہیں کہاں ملی ؟ تم اسے کس طرح جانتی ہو؟
“تسلی رکھئے آپ ، وہ میں ہی تھی، آپ میری جاسوسی کے ٹیسٹ میں پاس ہوئے.

آپ واقعی میرے سچے ہمسفر ہیں ،
کھانا کھائیں، ٹھنڈا ہو رہا ہے …
اللہ آپ جیسا مخلص شوہر سب کو دے ۔
.
.
۔
ویسے اگر میں نے چپکے سے بیوی کا موبائل چیک نہ کیا ہوتا تو آج یہ پوسٹ کرنے کے قابل نہ ہوتا-

اپنا تبصرہ لکھیں