اگر آپ کے شہر پر ایٹم بم کا حملہ ہوجائے تو فوری طور پر بھاگ کر کہاں جانا چاہیے؟ ماہرین نے بچنے کا طریقہ بتادیا

اگر آپ کے شہر پر ایٹم بم کا حملہ ہوجائے تو فوری طور پر بھاگ کر کہاں جانا چاہیے؟ ماہرین نے بچنے کا طریقہ بتادیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہتھیاروں کی نئی دوڑ کا آغاز کرچکے ہیں، روس عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے جوہری ہتھیاروں کو اپ گریڈ کررہا ہے، شمالی کوریا لانگ رینج ایٹمی میزائلوں کے تجربے کررہا ہے، جبکہ ایٹمی دہشتگردی کا خطرہ بھی دنیا پر منڈلارہا ہے۔ تو ایسے میں یہ جاننا یقیناًفائدہ مند ثابت ہوگا کہ ایٹمی حملہ ہو جائے تو جان بچانے کے لئے کیا کریں اور کہاں پناہ لیں۔

’بزنس انسائیڈر‘ کی ایک رپورٹ میں ماہرین کی آراء اور سائنسی ڈیٹا کی بناء پر تخلیق کئے گئے منظرنامے میں بتایا گیا ہے کہ ایٹمی حملے کی صورت میں ہزاروں بدقسمت لوگ تو فوری طور پر لقمہ اجل بن جائیں گے لیکن لاکھوں ایسے بھی ہوں گے جو حملے کے مقام سے کئی کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہونے کی وجہ سے فوری موت سے بچ جائیں گے۔ ایسی صورت میں سب سے اہم بات تابکاری شعاعوں اور ایٹمی گرد سے بچنا ہے۔ ایٹمی حملے کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے کے ذرات، تابکاری سے آلودہ مٹی اور دیگر ملبہ بھاری مقدار میں بخارات اور ننھے ذرات میں تحلیل ہوکر ماحول میں چلا جاتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ زمین پر نیچے گرتا ہے۔ تابکاری شعاعوں اور اس خطرناک ایٹمی گرد سے بچنے کے لئے آپ کو فوری طور پر ایسی پناہ گاہ ڈھونڈنی چاہیے جو زیادہ سے زیادہ مضبوط اور بیرونی آلودہ ماحول سے محفوظ ہو۔ کوشش کریں کہ جو بھی قریب ترین مضبوط اور محفوظ عمارت دستیاب ہو اسی میں پناہ لیں۔ سب سے محفوظ پناہ گاہ وہ ہے جو موٹی دیواروں اور کنکریٹ سے بنی ہو اور جس میں کھڑکیاں نہ ہوں، یا اگر ہوں تو انہیں پوری طرح بند کیا جاسکے۔ محفوظ بم شیلٹر ایسی ہی عمارتیں ہوتی ہیں۔ عمارت جتنی بڑی ہوگی اس کے اندرونی حصوں میں حفاظت اتنی ہی زیادہ ہوگی اور اسی طرح تہہ خانے بھی بالائے زمین عمارتوں کی نسبت بہت زیادہ محفوظ ثابت ہوتے ہیں۔

اگر آپ کو قریب کوئی محفوظ پناہ گاہ دستیاب ہے تو اس میں پناہ لیں اور ریسکیو ٹیموں کے آنے کا انتظار کریں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ تقریباً پانچ منٹ میں کسی زیادہ محفوظ پناہ گاہ میں پہنچ سکتے ہیں تو کمزور پناہ گاہ میں رکنے کی بجائے زیادہ محفوظ پناہ گاہ کی جانب تیزی سے بڑھیں۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ زیادہ محفوظ پناہ گاہ تک پہنچنے کے لئے 10 سے 15 منٹ لگ سکتے ہیں تو آپ جہاں اور جیسی پناہ گاہ میں ہیں وہیں خود کو زیادہ سے زیادہ محفوظ بنانے کی کوشش کریں۔

ایٹمی دھماکے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد زیادہ تر ایٹمی گرد بیٹھ چکی ہوگی اور اگر آپ کو قریب کوئی زیادہ محفوظ پناہ گاہ دستیاب ہے تو آپ وہاں جانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ ہر ممکن کوشش کریں کہ باہر نکلیں تو آپ کی آنکھیں، ناک اور جسم کے باقی حصے زیادہ سے زیادہ محفوظ رہیں۔ اپنی جگہ چھوڑنے سے پہلے یہ ضرور دیکھ لیں کہ باہر کے حالات کیا ہیں۔ اگر آپ گاڑی میں جا رہے ہیں تو کیا سڑک قابل استعمال ہے؟ جس جگہ آپ جانا چاہ رہے ہیں وہاں مزید لوگوں کی گنجائش بھی موجود ہے یا نہیں؟ آپ واقعی وہاں تک پہنچ پائیں گے یا نہیں؟ آپ کو فیصلہ جلدی کرنا ہوگا اور درست کرنا ہوگا کیونکہ غلط فیصلے کی صورت میں ممکن ہے آپ کو ایک اور فیصلے کی مہلت نا مل سکے۔

اپنا تبصرہ لکھیں