اوسلو میں تحریک انصاف کا ہنگامی اجلاس

اوسلو میں تحریک انصاف کا ہنگامی اجلاس


اوسلو کی ڈائری

کالم نگار مسرت افتخار ہاشمی

اوسلو میں گذشتہ روز ینگ لیگ کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا اور تمام ممبران سے ثابت قدم رہنے کی اپیل کی گئی، اور عمران خان کے لیے مل کر دعا کا اہتمام کیا گیا۔ناروے میں یہ پہلی  سیاسی جماعت کی ویمن لیگ ہے۔جو محترمہ انیلا لیاقت کی قیادت میں قائم ہوئی۔اس لیگ میں تمام طالبات یا توا علیٰ تعلیم یافتہ ہیں یا پھر یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہی ہیںیا پھر اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔محترمہ انیلا لیاقت نے بتایا کہ  وہ گذشتہ دو ماہ سے ناروے سے تحریک انصاف کے لیے انتخابی مہم  چلا رہی ہیں۔اور لطف کی بات یہ ہے کہ تمام طلباء و طالبات ناروے میں پیدا ہوئے ہیںاور ناروے میں انہوں نے تعلیم حاصل کی مگر پاکستان سے محبت کا عالم یہ ہے کہ  یہ سب بے لوث بناء کسی لالچ کے اپنے وطن میں غربت کے خاتمہ کے لیے جدوجہد کر رہے  ہیں۔ اور اس جدو جہد کی اطلاع عمران خان تک بھی پہنچ جاتی ہے۔اور گذشتہ روز جب چوٹ عمران خان کو لگی تو درد تمام محب وطن پاکستانیوں کو ہوا۔اس ینگ لیگ کے ممبران سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کی تحریک انصاف کو پاکستان کی ترقی کے لیے لازمی قرار دیا گیا۔انہوں نے مختلف جذبوں کا اظہار کیا جس میں پاکستان میں موروثی سیاست،فیملی سیاست، مجرم  رہنمائوں اور کرپٹ سیاست دانوںسے انتہائی بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں نے کہا کہ نئی قیادت غربت اور بیروزگاری سے نجات دلائے گی۔چونکہ تمام نوجوان یورپ میں تربیت یافتہ ہیں اس لیے سیاسی نظریات جمہوریت پر مبنی ہیں۔جہاں مستحق کو لیڈر بنانے کی تربیت ملی ہے۔انیلا لیاقت نے کہا کہ عمران خان پاکستان کا ایک با کردار لیڈر ہے جسے اپنی فیملی کے لیے نہیں قوم کے لیے پاکستان چاہیے۔انیلا لیاقت نے کہا عمران خان ایک ایسا رول ماڈل لیڈر ہے جو سب کے لیے رول ماڈل ہو گا۔  جس کو تمام ہم وطن فالو کریں گے۔جب حکمران ایماندار اورصادق ہوں گے۔جب حکمران اقتدار کے لیے جھوٹ نہ بولیں گے۔جب حکمران  اقتدار کے لیے عوام سے جھوٹ نہ بولیں گے۔جب حکمران ذاتی لالچ کو عوام کی بہتری کے لباسوں میں نہ پیش کریں گے۔جب عوام کی بہتری اور انصاف کا حصول سب کے لیے برابر ہو گا۔جب محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے ہوں گے۔وہ پاکستان ہمیں چاہیے اور ایسا پاکستان ایک سچا اور ایماندار رہنماء ہی ہمیں دے سکتا ہے۔جو خود کو رول ماڈل کے طور پر پیش کرے۔عمران خان کے لیے لوگوں کا جذبہ دیدنی تھا۔وہ اسکی حمائیت میں تقریریں بھی کر  رہے تھے اور اسکی صحتیابی کے لیے دعائوں کا اہتمام بھی جاری تھا۔سب مل کر اس قدر بے چین و بیقرار تھے جس طرح انکا کوئی عزیز تکلیف میں مبتلاء ہو۔قوم کا یہ بے لوث جذبہ ذولفکار علی بھٹو کے بعد عمران خان کے لیے دیکھنے میں آرہا ہے۔تحریک انصاف کے سبھی ممبران نوجوان ہوں کہ بزرگ ،لڑکا ہو یا لڑکی جس جس نے جیسے جیسے جاب ختم کی جلسہ گاہ میں آ کر شمولیت اختیار کی تاکہ سب یکجہتی کا مظاہرہ کر سکیں اور عمران خان کے لیے پریشانی کی اک گھڑی میں اکٹھے ہو جائیں۔اور جیسے ہی یہ اطلاع آئی کہ عمران خان کی حالت خطرے سے باہر ہے فرط جذبات سے سب کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔اور وہ سب ایک دوسرے کے گلے مل کر ایک دوسرے کو مبارکباد بھی دے رہے تھے۔اور رو بھی رہے تھے ایسا جذبہ کسی پاکستانی رہنماء کے لیے اور وہ بھی یورپ میں رہنے والے نوجوانوں کا۔ کتنی خو  ش نصیبی کی بات ہے خدا کرے پاکستان کی قسمت بھی اسی طرح چمک جائے  اور پاکستان دنیا کے افق پر ایک روشن ستارہ بن کر ابھرے

۔آمین

بشکریہ مسرت افتخار نمائیندہ جنگ لندن

اپنا تبصرہ لکھیں