انصاف کرین دل صاف کریں   

   باعث افتخار 

title ujalaiy......  انجینئر افتخار چودھری

اللہ تعالی ہمارے کشمیری بھائیوں کے دکھوں کو دور کرے آج کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ لگانے کا دن نہیں ہے آج اظہار یک جہتی ہے آج یوم دعا ہے پہلے وہ بچیں گیں تو شامل ہوں گے پاکستان میں پیلیٹ گنوں سے اندھے ہونے والے،زخموں سے تڑپنے والوں کو پرسہ دینے کا دن ہے۔اللہ پاک ان کی شام الم شام غم ختم کرے آمین دوستو!ایک مجاہد کی داستاں سنائوں آپ کہیں گے چودھری صاحب کہاں کہاں کی کہانیاں سنا دیتے ہیں یہ نوے کی دہائی تھی میں مدینہ منورہ میں ایک گاڑیوں کی کمپنی میں کام کرتے تھے مجھے بتایا گیا کہ چودھری صاحب آمارے آج کے مہمان عبدلمجید ڈار ہوں گے۔یہ مہمان خانہ آستانہ ٗ جہانگیریہ کے نام سے یاد کیا جاتا تھا یہیں میں بھی ایک کمرے میں منجی ڈالے رہتا تھا بچے جدہ میں تھے ڈار صاحب سے ملا یہ حزبالمجاہدین کے کمانڈر تھے جمعے کا دن تھا عصر کے بعد انہوں نے کہا چودھری صاحب آئیں چلیں بازار چلتے ہیں اس وقت تنگ و تاریک گلیاں تھیں ابھی حرم کے پاس محلے تھے بازار تھے میں انہین ساتھ لے گیا اور انہین بازار میں اکیلے چھوڑ کر اسلام آباد ہوٹل قاضی قیوم کے پاس چلا گیا ندیم قریشی سے گپ شپ میں لگ گیا یہ اسلام آباد ہوٹل بعد میں ایک اللہ کے ولی نے قبضے میں لے لیا اور ہم لوگ اس بات پر خوش ہین کہ اس ولی کے بیٹے نے نماز تراویح پڑھانا شروع کی ہے۔بنیاد قبضوں سے ہو تو اٹھان کیسی؟نماز حرم کے امام کے باپ نے قاضی قیوم اور ندیم کو کنگلا کر کے پاکستان کہوٹہ بھیج دیا۔بات ڈار صاحب کی ہو رہی تھی ڈار صاحب نے کچھ خرید و فروخت کی۔اور ہم واپس اپنی کٹڑیا کو چل دئے۔میرے دل میں یہ کھٹکا سا لگا رہا کہ ہو سکتا ہے کہ مجاہد نے کوئی سوٹ شوٹ خریدے ہوں گے موقع پا کر میں نے ان کا تھیلا دیکھا اس میں چند ٹوپیاں جنازے کی چادریں تھیں استفسار پر بتایا کہ میں سو پور کا رہائیشی ہوں ہمارے ہاں جب کوئی جہاد کرتے ہوئے شہید ہوتا ہے تو ہم بہت بڑا اعزاز سمجھتے ہیں اگر اس کے جنازے پر مدینہ شریف کی چادر پڑی ہو۔
میں سن کر ششدر رہ گیا اور سوچا کہ جس قوم کو خون دینے میں لطف آتا ہو اسے کون مقبوض رکھ سکتا ہے۔
کشمیریوں کو ہندو بنیا بھارت تو مار ہی رہا ہے سوچئے ذرا سوچئے کیا ہم بھی اس کے ساتھ اس ظالم کا ہاتھ بٹا رہے ہیں؟
آپ میری بات سے انکار کرتے ہیں کر لیجئے لیکن یہ یاد رکھئے جب ہم بھارت سے دوستی کرنے کا اعلان کرتے ہیں اس کو اپنا ہمسایہ اور ماں جایہ مانتے ہیں تو سمجھ لیجئے کہ ہم کشمیریوں کی پشت میں چھرا گھونپتے ہیں۔علی گیلانی نے کیا خوب کہا تھا کہ جب پاکستان بھارت کی طرف دوستی کا اہتھ بڑھاتا ہے تو ہمیں ایسا لگتا ہے ہمارے قلیجے پر ہاتھ ڈالتا ہے۔دیکھئے حضور کشمیر بنے گا پاکستان کیسے کیا ہم بھارت کے ساتھ دوستی کر کے کشمیر کو آزاد کرائیں گے مجھے کہنے دیجئے کہ جب ہمارے نیتا بھارتی سر زمین پر کھڑے ہو کر بارڈر کو ایک لکیر قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم اور آپ ایک جیسے ہیں میں بھی آلو گوشت کھاتا ہوں اور آپ بھی۔حضور مت کیجئے یہ بکواسیات اس لئے کہ ہمارا گوشت حلال ہوتا ہے اور ان کا جھٹکے کا۔ہو سکتا ہے جاتی امراٗ میں جھٹکے کا چلتا ہو مگر ہم ہمارے قصاب بھائی اللہ اکبر کا نام لے کر ذبح کرتے ہیں تو ہمارے حلقوں سے اترتا ہے۔حضور والا ہم دشمنوں کو جب ساڑھیاں بیجتے ہیں تو اس عبدالمجید ڈار کو قبر میں تکلیف ہوتی ہے وہ ڈار چادر لے سو پور چلا گیا اور بعد میں مارا گیا مدینہ کی چادر اسے ملی نہ ملی یہ مجھے علم نہیں لیکن اس بات کا دراک ضرور ہے کہ اس کے کفن سے نواز شریف نے یہ بیان دے کر اسے قبر میں ننگا کر دیا ہے۔آپ ہمارے دکھ بانٹ نہیں سکتے ہو تو یہ کام تو نہ کرو کہ ظالم انڈیا کے نمائندے جندال کو گلے لگائو مہندی کی رسم میں بلائو۔سچ پوچھیں کشمیریوں کو جتنا دکھ کشمیری النسل نواز شریف نے دیا ہے اتنا کسی اور نے نہیں۔ڈار کی چادر اور اس کے کفن کی کیا بات کروں ہم تو آئے روز خود کشمیریوں کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں کرتے بزدل لوگ دوستی کے لبادے میں اپنا ڈر سامنے لے آتے ہیں ۔ایک لیڈر نے میرے سامنے کہا کہ ہم اس وقت اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ بھارت سے ٹکر لے سکیں۔میں نے کرارا اور ٹکاسہ جواب دیا کہ کب ہوں گے؟غیرت مند سر و سامان نہیں دیکھتے وہ ٹکرا جاتے ہیں۔ہم اول فول بکتے ہیں اور یہ بات کہہ دیتے ہیں کہ ہم کشمیریوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔برابر کا شریک ایسا بے وقوف ہوتا ہے جو اقوام متحدہ جیسے پلیٹ فارم پر فلسطینی بچی کی تصویر لہرا دیتا ہے اور اقوام میں تماشہ بن جاتا ہے۔حضور کشمیر اس وقت تک پاکستان نہیں بنے گا جب تک آپ کے اور ان کے دکھ ایک جیسے محسوس نہ کئے جاتے ہوں۔یہ دن بھی تو ایک مجاہد نے دیا تھا ورنہ ہم بھی پانچ تاریخ کو چھ سے آپہلے آنے والا دن سمجھ کر پاس کر جاتے ۔آج آدھی قوم اس بات پر خوش ہے کہ ہفتے اتوار کے بعد سوموار کی چھٹی ہو گئی ہے۔کسی کو دکھ کا احساس ہو تو قران پاک کھول کر ان شہیدوں کو ہی بخش دے تو بات بنے۔
پرسوں چودھری رحمت علی کی برسی تھی لگتا ہے انہوں نے گجرستان بنایا ہے اسی لئے شائد گجر ہی انہیں یاد کرتے ہیں تزئین اختر نے ایک محفل میں کیا خوب بات کی تھی کہ مجھے نوجوانوں کے نعرون سے پتہ چلا کہ وہ گجر ہیں ۔چودھری رحمت علی کے ساتھ اس سے بڑی زیادتی کیا ہو سکتی ہے کہ ایک ہمالہ شخسیت کو گجروں کا لیڈر بنا دیا جائے ۔تزئین اختر موجودہ صحافت میں نفاست کا نام ہے دلیر بہادر اور صاف گو میں ان کی بات سے متفق ہوں ماہ فروری میں ان کی یاد میں تقریبات ہوں گی جس میں قومی قیدت کو چودھری رحمت علی پر بات کرنے کا کہا جائے گا میری خواش اور کوشش یہ ہے کہ ہم فکر رحمت کو عام کریں
ہمیں تو اس مرد حر کو یاد کرنے کا موقع میسر نہیں جس نے کہا تھا کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نہ لینا دریائوں کے سوتے مت ہند کو دینا۔دیکھ لیجئے کیا ہوا بھارت نے ہماری آبی سنگھی گھٹ کے رکھ دی ہے اس پر بھی کوئی نہیں بولتا ایک اکیلا ضیائٗ شاہد چیختا ہے کبھی بہاولنگر میں کبھی ملتان میں ستلج بیاس اور راوی کے واویلے کرتا ہے۔ہم ہیں کہ ٹس سے مس نہیں ہوتے
شائد اس لئے کہ بھارت ناراض نہ ہو جائے۔ہم نارضگی کے ڈر سے پتہ نہیں کیا کیا برداشت کر جاتے ہیں نالائق اور بونے لوگ قد آوروں کے لیڈر بن جاتے ہیں۔کہیں ایس انہ ہو جائے کہیں ویس انہ ہو جائے۔ایسا اور ویسا کی ایسی کی تیسی اپنے ضمیر کو نہ ماریں خاقان عباسی کا آج کا پیغام بہت اچھا ہے میری ان سے درخواست ہے اس پیغام کو اقوام متڈہ کے پلیٹ فارم پر لے جائیں۔مجھے آج سابق صدر پاکستان یحی خان یاد آئے وہ ستر کی دہائی میں رباط مراکش پہنچے اسلامی کانفرنس کا پہلا اجلاس تھا اس میں دیکھا کہ بھارتی وفد بیٹھا ہے یحی خاں نے کہا یہ کون لوگ ہیں جواب دیا گیا بھارتی ہیں اور کروڑوں مسلمانوں کی نمائیندگی کرتے ہیں یحی خان اٹھے اور کہا انہیں رکھ لیں ہماری خیر ہے پھر آ جائیں گے میزبان کو پتہ چل گیا کہ پاکستان کے بغیر کام نا مکمل ہے یوں بھارتی چلے گئے اور یاد رہے یہ وہ یحی خان ہے جس کی بڑی کردار کسی کی جاتی ہے۔قدرت کی کرنی دیکھئے یہاں مشرف جو ہمہ وقت رنگیلے شاہ کی طرح عورتوں میں رہتا تھا وہ ہیرو ہے اور یحی خان زیرو ہے۔اسلمی کانفرنس جو لاہور میں ہوئی اس کی دعوت بھی رباط میں یحی خان نے دی تھی۔
کریں اظہار یک جہتی مگر صدق دل سے۔دل بھی وہ جو پاک اور صاف ہو۔پاک اس طرح کا جس طرح کا دل پاک تھا چودھری رحمت علی کا اقبال کا اور محمد علی جناح کا۔اللہ پاک اس دن کو آخری اظہرا یک جہتی بنا دے اور ہم اگلے سال یہ دن آزاد سرینگر میں منائیں بھلے سے وہاں نبھی نون لیگ کی حکومت بنا لیں لیکن خدارا کشمیریوں کے ساتھ کھلے دل سے جڑیں۔

Engr Iftikhar ch

اپنا تبصرہ لکھیں