ادھوری آزادی‎

 ان تمام محب وطن پاکستانیوں کو اس ادھوری آزادی کی مبارک ہو
جو پہلے خوابوں میں تھی
اب کتابوں میں ہے۔
لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے اس خواب کو تعبیر دینے کےلیے جان سے گزر گئے۔ مگر قوم ہندو اور انگریز بنیے سے چھوٹی تو دجال شاطر بے دین غلام ابن غلام سیاستدانوں کے چنگل میں پھنس گئی۔ اور آج کچھ بھی آزاد نہیں۔
نہ سوچ آزاد ہے
نہ فرد آزاد ہے
نہ معاشرہ آزاد ہے
نہ عمل آزاد ہے۔
غلامی نس نس میں رچ بس گئی ہے
ہمارے جج سے لیکر وزیر اعظم تک
مولوی سے لیکردہریے تک
سب غلام ہیں، خوف زدہ ہیں، بدکردار ہیں
معاشرہ بد عملی اور بے راہ روی کی موت مررہاہے۔
آج ہمیں حقیقی آزادی کےلیے اپنی جوجہد کو اسی مقام سے شروع کرنے کی ضرورت ہے، جہاں سے ہم نے روکی تھی۔
آئیے آزادی کو عملاً اپناتے ہیں۔
یوم آزادی پر بغاوت کریں تمام سانحات کو جنم دینے والے سیاستدانوں کے خلاف
آؤ! بغاوت کریں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داران شریف برادران اور ان کے حواریوں کے خلاف،
سانحہ پشاور اور سانحہ قصور کے ذمہ داران کے خلاف،
پولیس کو دہشتگرد مافیا بنانے والوں کے خلاف،
دہشتگردی کی عدالتوں کو سیاست زدہ کرنے والوں کے خلاف،
تعلیمی نظام کاگلا گھونٹنے والوں کے خلاف،
بجلی سے قوم کو محروم کرکے ڈیموں پر سیاست کرنے والوں کے خلاف،
قوم کو آلودہ زہریلا پانی پلانے والوں کے خلاف،
صحت کی سہولیات سے محروم کرکے سڑکیں بنانے والوں کے خلاف،
روٹی کپڑا مکان چھین کر شہادتوں کاکاروبار کرنے والوں کے خلاف
اور ہر ظلــــــــــــم کے خلاف
اگر آزاد ہیں تو ظالموں کو للکاریں
ورنہ خاموشی سے خوئے غلامی نبھاتے جائیں۔
قتیل شفائی نے فرمایا
قتیل اس شخص سا منافق نہیں کوئی
جو ظلم تو سہتا ہے ، بغاوت نہیں کرتا
اس لیے ظلم اور ناانصافی اور دجال،ظالم ججوں کے خلاف بغاوت کرنے والے تمام حریت پسند، غیرت مند لوگوں کو اس آزادی کے خواب کی مبارک ہو ہمارے بزرگوں نے دیکھاتھا، اور ہم انشاء اللہ اس کی تکمیل کرکے، پاکستان سے ہندو بنیے کی معنوی اولاد دجال سیاست دانوں سے اس ملک کو دائما پاک کریں گے۔ انشاء اللہ
تحریر۔ علامہ محمد اقبال فانی ڈائریکٹر منہاج القرآن اوسلو
allama 1
اپنا تبصرہ لکھیں