آج کی محفل میں سفیر پاکستان جناب سید اشتیاق حسین اندرابی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہیں آج کی مجلس میں شرکت کر کے دلی خوشی ہوئی ہے۔اور اس بات کا احساس ہوا ہے کہ ناروے میں لوگ صرف معاشی ترقی کے لیے ہی برسر عمل نہیں بلکہ وہ زندگی کے باقی شعبوں میں بھی اپنے شوق و علم کی پیاس بجھانے کے
اس کیٹا گری میں 165 خبریں موجود ہیں
جبکہ کیش پرائز کا اہتمام پاکستان بزنس فورم کویت کے صدر جناب عارف بٹ کی جانب سے کیا گیا تھا۔اس موقع پر ” کے پی ایف اے” کی جانب سے جناب عطااللہ پرنسپل پاکستان انگلش سکول اینڈ کالج جلیب کو ان کی 33 سالہ تعلیمی خدمات کو سراہتے ہوئے ایک یادگاری شیلڈ پیش کی گئی ۔
میں ایک ابا ہوں اور فادرز ڈے پر سب ابائوں کو مبارک دیتا ہوں۔ہمیں ایسے دن مناتے رہنا چاہیئیں۔بچوں کی ناروے میں تعلیم کے بارے میں مسعود منور صاحب نے کہا کہ والدین اکثر یہ شکائیت کرتے نظر آتے ہیں کہ ،بچے قابو نئیں آندے،ہم یہ نہیں کہتے کہ والدین اسکول اور گھر کے مابین کام کی نوعیت کونہیں سمجھتے بلکہ ایک مسلئہ تو گھریلو ماحول کا ہے۔اگر میاں بیوی میں ہم آہنگی نہیں ہو گی تو بچوں کی تربیت پر اچھا اثر نہیں پڑے گا۔ جو میاں
عید ملن پارٹی میں حالیہ مقامی الیکشن جیتنے والی خاتون زبیدہ حسین بھی شریک تھیں۔بیشتر خواتین کا خیال تھا کہ ناروے میں رہنے والی پاکستانی کمیونٹی دوسرے یورپین ممالک کی نسبت غیر منظم ہے۔ انہیں ذیادہ منظم ہونے کی ضرورت ہے۔
ویسے تو عید ملن پارٹی کا پورا پروگرام دلچسپ رنگا رنگی لیے ہوئے تھا، لیکن اس میں سب سے ذیادہ جو حصہ پسند کیا گیا وہ تھا ظالم اور مظلوم شوہر کا انتخاب۔پروگرام انائونسر نے مہمانوں سے درخواست کی کہ ان میں سے جو حضرات ظالم اور مظلوم شوہر ہیںوہ اپنا نعام اسٹیج پر آ کر لے جائیں۔ہال میں موجود سب حاضرین یہ اعلان سن کر چونک گئے۔ اتنے میں