ایک غزل

میں اپنی بات پہ گل اپنی جان دیتاہوں  میں جب کبھی بھی کسی کو زبان دیتا ہوں    جو ظلم وجبر میں جینے کا حوصلہ رکھیں  دل غریب میں اُن کو امان دیتا ہوں   اگر جوچاہو کہ تسخیر کر مزید پڑھیں

چپکے سے قریب آنا، پھر دور نکل جانا

غزل   از ڈاکٹر جاوید جمیل   چپکے سے قریب آنا، پھر دور نکل جانا  ہر پل کا مقدّر ہے ماضی میں بدل جانا     کر کر  کے تری باتیں، پڑھ پڑھ کے ترا چہرہ ہر صنف_سخن سیکھی، ہر رنگ غزل جانا      اک فرض ہے ہستی پر ہر پل کی پذیرائی تاریخ کا شیوہ ہے صدیوں کو نگل جانا        پڑتی ہیں پہاڑوں پرسورج کی شعاعیں جب   مشکل کہاں رہتا ہے پھر برف پگھل جانا مزید پڑھیں