غالب کے ایک شعر کی تشریح افتخار راغبؔ دوحہ قطر مدعا محوِ تماشائے شکستِ دل ہے آئنہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے فرہنگ:- مدعا: مطلب، مقصد، مراد، خواہش، ارادہ وغیرہ محو: زائل، گم، مٹا ہوا، کھو جانا، معدوم، مزید پڑھیں

غالب کے ایک شعر کی تشریح افتخار راغبؔ دوحہ قطر مدعا محوِ تماشائے شکستِ دل ہے آئنہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے فرہنگ:- مدعا: مطلب، مقصد، مراد، خواہش، ارادہ وغیرہ محو: زائل، گم، مٹا ہوا، کھو جانا، معدوم، مزید پڑھیں
انتخاب عبدہ رحمانی شکاگو تیرے ارد گررد وہ شور تھا ، مری بات بیچ میں رہ گئی نہ میں کہہ سکا نہ تو سن سکا ، مری بات بیچ میں رہ گئی میرے دل کو درد سے بھر گیا ، مزید پڑھیں
انتخاب عائشہ قدیر ٹورنٹو
بہت مصروف رہتے تھے ہواؤں پر حکومت تھی تکبر تھا کہ طاقت تھی بلا کی بادشاہت تھی کوئی بم لے کے بیٹھا تھا کسی کے ہاتھ حکمت تھی کوئی تسخیر کرتا تھا کوئی تدبیر کرتا تھا کوئی ماضی دکھاتا تھا مزید پڑھیں
پبلک حیران۔۔۔۔۔۔کارٹون پریشان مرتبہ فوزیہ وحید اوسلو
انتخاب سفورہ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﭽﭙﻦ ﻣﯿﮟ ﻋﺎﺩﺕ ﺗﻬﯽ ﺫﺭﺍ ﺳﯽ ﺷﺎﻡ ﻫﻮﺗﮯ ﻫﯽ ، ﻣﯿﮟ ﮔﻬﺮ ﺳﮯ ﺑﻬﺎﮒ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﻬﺎ ﺑﮩﺖ ﺁﻭﺍﺭﮦ ﭘﻬﺮﺗﺎ ﺗﻬﺎ ﻣﯿﺮﯼ ﻣﺎﮞ ﻣﺠﻬﻪ ﺳﮯ ﮐﮩﺘﯽ ﺗﻬﯽ ﮐﮧ ﺷﺎﻡ . ﻫﻮﻧﮯ ﺳﮯ ﮐﭽﻬﻪ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﮔﻬﺮ ﮐﻮ ﻟﻮﭦ مزید پڑھیں
انتخاب فوزیہ وحید اوسلو بہت عجیب ہیں یہ بندشیں محبت کی نہ اس نے قید میں رکھا نہ ہم فرار ہوئے ساتھ ساتھ جو کھیلے تھے بچپن میں وہ سب دوست اب تھکنے لگے ہیں کسی کا پیٹ نکل آیا مزید پڑھیں
مصطفےٰ زیدی الہ آباد میں پیدا ہوئے تھے[1]۔ ۱۹۵۱ میں پاکستان آگئے۔ انگریزی میں ایم۔اے کیا اور اسلامیہ کالج کراچی میں لکچرر ہو گئے۔ پھر پشاور یونیورسٹی چلے گئے۔ ۱۹۵۴ میں سی۔ایس۔پی میں کامیاب ہوئے۔ ۱۹۵۶ میں انگلستان سے ٹریننگ مزید پڑھیں
وہ جو پردیس رہتے ہیں کبھی سوچا ہے کیسے دن بِتاتے ہیں جو چہروں سے نظر آتے ہیں آسودہ بظاہر پرسکوں لیکن ٹٹولو تو سہی اِن کو کبھی اِن کے دِلوں میں جھانک کر دیکھو غموں کا اک سمندر ہے مزید پڑھیں