انتخاب فوزیہ وحید
مسکراہٹ تبسم ہنسی قہقہے
سب کے سب کھو گئے
ہم بڑے ہو گۓ
ذمہ داری مسلسل نبھاتے رہے
بوجھ اوروں کا بھی ہم اٹھاتے رھے
اپنا دکھ سوچ کر روئیں تنہائی میں۔
محفلوں میں مگر مسکراتے رھے
کتنے لوگوں سے اب مختلف ہو گۓ
ہم بڑے ہو گۓ
اور کتنی مسافت ھے باقی ابھی
زندگی کی حرارت ھے باقی ابھی
وہ جو ہم سے بڑے ھیں سلامت رہیں۔
ان سبھی کی ضرورت ہے باقی ابھی۔
جو تھپک کر سلاتے تھے خود سو گئے۔
ہم بڑے ہو گۓ
ختم ہونے کو اب زندگانی ہوئی
جانے کب آئ اور کیا جوانی ہوئی
دیکھتے دیکھتے کیا سے کیا ہو گیا
جو حقیقت تھی اب وہ کہانی ہوئی۔
منزلیں مل گئیں
ہم سفر کھو گئے
ہم بڑے ہو گۓ
کمینٹس اور تبصرے
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
“ہم بڑے ہو گۓ”
اشتہار
ہمارا فیس بک پیج
حالیہ خبریں
موسم کی صورت حال
More forecasts: Weather Johannesburg 14 days
نماز کے اوقات
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔