سفیرِ پاکستان کے موثر و جامع خیالات کے اظہار کے بعد صاحبِ کتاب کو کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر کے لئے دعوتِ سخن دی گئی ۔آغاز میں انہوں نے اپنے کرم فرمائوں کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون سے اس کتاب کی اشاعت و اجراء ممکن ہو سکا۔ انہوں نے اپنے اساتذہ سرور خان سرور، پروفیسر ریاض احمد قادری اور مقتدرہ قومی زبان کے صدر نشین
اس کیٹا گری میں 6990 خبریں موجود ہیں
سکا اثر نارویجن سیاحت پر بھی پڑا۔ان قدرتی آفات میں سیلاب اور آتش فشاں کے دھوئیں جیسی آفتیں بھی شامل ہیں۔ ان آفات کی وجہ سے دیگر یوپین ممالک سے اس سال سیاحوں کی آمد میں بہت کمی واقع ہوئی۔ بیشتر سیاحوں کے لیے ناروے ایک مہنگا ملک ثابت
اس کے علاوہ یہاں دیگر اسلامی معلوماتی مضامین بھی موجود ہیں جو نو مسلموں کے لیے رہنمائی کا کام دیتے ہیں۔یہاں پر فریضہ حج اور عید قربان کے حوالے سے مکمل معلوماتی مضامین موجود ہیں۔یہ تمام معلومات نارویجن زبان میں درج ہیں۔
بد عمل سے جو تم کو ایک نوالے کے بدلے بیچ دالے گا اور اس سے کمتر کی طرح سمجھے گا
خدا کو تلاش کرو
یہ چو نکہ ا پ کی اکلو تی اولا د تھی اس لیے آپ حضرت اسما عیل سے بے حد محبت کر تے تھے ہر وقت انھیںساتھ لیے پھرتے انھیںایک پل کے لیے بھی اپنی نظروں سے او جھل نہ ہو نے دیتے تھے خدا کو ان کا امتحان لینا مقصود ہو ا تو حکم ہوا کہ اپنے شیر خوار بچے اور اہلیہ کومکہ کے بیا باں صحرامیں چھو ڑ د و ” آپ کی فر شتہ صفت اہلیہ کو
ہمیں تو ان اشعار کا قاری چونکنے سے زیادہ خوف زدہ ہو تا نظر آتا ہے ، ساتھ ہی ساتھ اس کو جناب اثر غوری کی سلامتی کی فکر بھی لاحق ہوجاتی ہے ۔ خامہ بگوش کی رحلت کے بعد ان کے دیرنیہ ہمدم، استاد لاغر مراد آبادی ہمیں ایک چائے خانے میں بیٹھے مل گئے۔ان چھ برسوں میں وہ مزید لاغر ہوچکے ہیں لیکن بذلہ سنجی کا وہی عالم ہے جو خامہ بگوش کے ساتھ روا رکھا جاتا تھا۔ استاد نے یہ اشعار سن کر فرمایا کہ ” اس قسم کے اشعار کے ساتھ تو کسی کھنڈر ہی میں اترا جاسکتا ہے۔لیکن شاعر کو
محمد منشا یاد کے والد حاجی نذیر احمد پیشے کے اعتبار سے کسان تھے ۔اس کے ساتھ ساتھ وہ طب اسلامی کے ممتاز حکیم تھے ۔ان کی طبابت کے پورے علاقے میں چرچے تھے اور دکھی انسایت کی بے لوث خدمت ان کا شعار تھا ۔انھوں نے اپنے ہونہار بیٹے کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی ۔ ابھی محمد منشا یاد کی عمر تین سال تھی جب ان کی والدہ انھیں پنجابی لوک کہانیاں،نعتیں ،اسلامی واقعات اور داستانیں سناتی۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ
جبکہ آسٹریلوی افراد کی فی کس اوسطاًاثاثوں کی مالیت دوا عشاریہ دو ملین کرائون اور نارویجن افراد کی فی کس اثاثوں کی مالیت دو ملین کرائون ہے۔ان اثاثوں میں رقوم ،جائداد اور دوسرے قیمتی اثاثے بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ چوراسی اعشاریہ چار فیصد نارویجنوں کے پاس دو سو اسی ملین کرائون تک کے اثاثے موجود ہیں۔
حدیث شریف ہے کہ ہرشخص کو دن میں ایک سو مرتبہ استگفار کرنی چاہیے۔ںبی پاک ؤ نے فرمایا مگر میں دنیاوی مصروفیات ی وجہ سے استغفار ایک سومرتبہ نہیں پڑھ پاتا۔صبھاناللہ