میرے اتنے قریب مت بیٹھو
کوئی آفت کھڑی نہ ہوجائے
اس کیٹا گری میں 6990 خبریں موجود ہیں
جنوری کی تاریخ سے لیکر تاریخ تک جئے پور میں جو ادبی سیمینار منعقد ہوا یہ در اصل شیطانی قبیلے والوں کا میلہ تھا جہاں کثرت سے ایسی ناولوں اور کتابوں کے اقتباسات پڑھے گئے یا مصنفین نے اپنی کتابوں کے تعلق سے گفتگو کی ،جس میں یا تو خدا کے انکار پر بحث کی گئی تھی یا پھر گفتگو کا سارا دائرہ بنت حوا کی آزادی اور عریانیت کے گرد گھومتا رہا ہے کہ کس طرح نکاح ،طلاق،پردہ اور حجاب کے نام پر عورت کی خودداری پر حملہ کیا جارہا ہے۔
منصوبے کی حمائیت میں دیے جانے والے دلائل کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل سے فضائی آلودگی کم ہونے میں مدد ملے گی۔ یہ آلودگی بڑھتی ہوئے ٹریفک اور پٹرول کے استعمال کی وجہ سے ہے۔مگر مخالفت کرنے والوں کے مطابق یہ فائدہ اس منصوبے پر اٹھنے والے اخراجات کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
اس وقت ملازمتیں مہیاء کرنے کے اداروں میں تعمیراتی کمپنیاں سب پر سبقت لے گئی ہیں۔جبکہ دوسرے اداروں میں صحت کے ادارے،پراپرٹی اور مینیجمنٹ کے ادارے شامل ہیں۔اس برس بے روزگاری کے متوقع ہدف یعنی تین اعشاریہ 3,3تین فیصد کے ساتھ ساتھ نارویجن حکام نئی آسامیاں مہیاء کر رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق
مرد ہو یا عورت اگر انہوں نے اپنی زندگی کے ساٹھ سال اللہ کی فرمانبرداری میں بسر کیے لیکن جب ان کی موت کا وقت آیا تو وصیت میں کسی کی حق تلفی کر کے اُسے نقصان پہنچایا تو دونوں دوزخ کے مستحق ہوں گے ۔”
حضور اکرم ۖ نے فرمایا:لَا یَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَیِّی ئُ الْمَلْکَةِ۔”وہ شخص جنت میں داخل نہ ہو گا جو اپنے ما تحتوں پر بری طرح افسری کرے گا۔”
محترم سامعین! میں جو اپنی انا کا سربلند رکھنے میں بہت مشہور سمجھا جاتا ہوں اور بیباکی جس کا شیوہ ہے، آج تسلیم الہی
زلفی کی علمی و ادبی شخصیت پر کچھ کہنے میں اپنے آپ کو بے بس و ناتواں محسوس کر رہا ہوں ۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ زلفی کے کس ادبی رخ پر بات کروں اور ان کے فن کے کس پہلو کا احاطہ کروں ۔ یہ وہ شش جہت ہیرہ ہیں جنہیں نہ کسی
حکمران سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی کارین ھیکیروپ نے ڈینش پیپلز پارٹی کی تجویز کو پاگل پن قرار دیا ہے ۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی خاص طبقے کو لوگوں کو ڈنمارک آنے سے روکنا یا محدود کر دینا اور یہ دیکھنا کہ کون کس سے شادی کرتا ہے اور کیوں کرتا ہے، ایسا نہیں ہو سکتا ۔
یہ درست ہے کہ رالف رسل کے علاوہ اور بھی بہت سے انگریزوں نے اردو کو قابلِ توجہ سمجھا بلکہ بعض نے تو اردو میں شاعری تک کی اور حقہ پی پی کر شعر کہے، لیکن یہ عام طور پر اس زمانے کی باتیں ہیں جب انگریز اور اسکی انگریزی نے ابھی ہمیں اپنے دام میں گرفتار نہیں کیا تھا۔ ہمارا اپنا تشخص برقرار تھا اور ہمیں اس پر ناز بھی تھا۔ انگریزوں کی ایسٹ انڈیا
کنور صاحب نے نوجوان کی شکل دیکتھے ہوئے کہا۔
“میں ملزم کو ذاتی طور پر جانتا ہوں، ہتھکڑیاں کھول دو، یہ بیچارہ تو ایک شاعر ہے، شعر چرانے کے علاوہ کوئی اور چوری کرنا اسکے بس کا روگ نہیں۔”
اس وقت 19سوئس کمپنیاں پاکستان میں کام کر رہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دس سالوں میں ایک بلین $سے زائد سرمایہ کاری کی ہے ۔اِن کمپنیوں میں حبیب میٹروپولیٹن بینک،نوارٹس،نیسلے،اے بی بی وغیرہ ایسی کمپنیاں ہیں جنہوں نے براہِ راست پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہے۔دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان کاروباری شراکت کی مثالیں لاتعداد ہیں جبکہ ان کاروباری شراکتوں کی وجہ سے تاجر دونوں ممالک میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے