سٹاک ہوم( عارف کسانہ) سویڈش کی عالمی شہرت یافتہ انجینئرنگ یونیورسٹی، رائل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کے ٹی ایچ) سے علی اظہر بٹ نے سڑکوں کی تعمیر اور ان کی کاردگی کی مدت کے شعبہ میں تحقیق کرنے پر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ علی بٹ نے پاکستان کے معروف تعلیمی ادارہ نیسٹ سے سول انجنیئرنگ کے بعد کے ٹی ایچ سویڈن سے ماسٹر ڈگری لی۔ ان کی پی ایچ ڈی کی تحقیق سڑکوں کی مدت کارکردگی کے حوالے سے بہت اہم ہے جس سے ان کی دیکھ بھال، تعمیر کے اخراجات میں کمی اور ماحولیات آلودگی سے کافی حد تک بچائو ممکن ہے۔ نقل و حمل کا بنیادی ڈھانچہ کسی بھی معاشرہ کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرسکتا ہے بلکہ معاشی ترقی کا ضامن ہے۔ بڑھتی ہوئی آبادی اور آمدورفت میں اضافہ دوسری جانب ماحولیات کے مسائل بھی پیدا کررہا ہے۔ رائل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سویڈن میں ایک ایسا فریم ورک تیار کیا گیا ہے جس کے تحت تارکول کی سڑکوں کی تعمیر، مدت کارکردگی، منصوبہ بندی، ماحولیات ، تعمیری اخراجات اور دوسرے بہت سے مراحل میں رہنمائی اور معاونت دے سکتا ہے۔ علی بٹ نے یہ تحقیق کے ٹی ایچ کے معروف پرفیسر بیورن بیرگیسن، پروفیسر نکولائی کرنگوس اور ڈاکٹر سوساناٹولر کی نگرانی میں کی ہے جبکہ یونیورسٹی آف واشنگٹن امریکہ کے پروفیسر سٹیفن ٹی میونش نے ان کی تحقیق اور تھیسسز کے حوالے سے حیثیت بیرونی ممتحن سوالات کرکے انہیں پی ایچ ڈی کی ڈگری کا اہل قرار دیا۔ اس موقع پر خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے علی بٹ نے کہا کہ ان کی تحقیق سے پاکستان میں سڑکوں کی تعمیر میں بہت مدد مل سکتی ہے جہاں ایک طرف بہتر کارکردگی کے ساتھ تعمیر کے اخراجات میں کمی ہوگی اور دوری جانب ماحولیات آلودگی میں کمی واقع ہوگی۔ اگر حکومت پاکستان یا وہاں کے کسی ادارہ نے ان کی تحقیق سے فائدہ اٹھانے کی خواہش کا اظہار کیا تو وہ ملکی خدمت سرانجام دینے میں فخر محسوس کریں گے۔
کمینٹس اور تبصرے
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
اشتہار
ہمارا فیس بک پیج
موسم کی صورت حال
More forecasts: Weather Johannesburg 14 days
نماز کے اوقات
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
Hosla afzai ka bohot shukriya Shahla ji.
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔