وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد

غزل، شاعر: قابل اجمیری

وہ ہر مقام سے پہلے وہ ہر مقام کے بعد
سحر تھی شام سے پہلے سحر تھی شام کے بعد

ہر انقلاب مبارک ہر انقلاب عذاب
شکستِ جام سے پہلے شکستِ جام کے بعد

نفس نفس تھا قیامت، نفس نفس ہے سکوں
غمِ تمام سے پہلے غمِ تمام کے بعد

مجھی پہ اتنی توجہ مجھی سے اتنا گریز
مرے سلام سے پہلے مرے سلام کے بعد

چراغِ بزمِ ستم ہیں ہمارا حال نہ پوچھ
جلے تھے شام سے پہلے جلے ہیں شام کے بعد

یہ رات کچھ بھی نہیں تھی یہ رات سب کچھ ہے
طلوعِ جام سے پہلے طلوعِ جام کے بعد

یہ طرزِ فکر یہ رنگِ سخن کہاں قابل
تِرے کلام سے پہلے تِرے کلام کے بعد

( پیشکش: انیس)

اپنا تبصرہ لکھیں