شام بے کیف سہی ،شام ہے ڈھل جائے گی
غزل
جلیل نظامی دوحہ قطر
شام بے کیف سہی ،شام ہے ڈھل جائے گی
دن بھی نکلے گا ،طبیعت بھی سنبھل جائے گی
اس قدر تیز ہے دل میں مرے امید کی لو
نا امیدی مرے پاس آئی تو جل جائے گی
نرم شانوں پہ نہ بکھراو گھنیری زلفیں
ان گھٹاں سے شب تار دہل جائے گی
مست آنکھوں کے دریچوں سے نہ جھانکا کیجے
جام ٹکرائیں گے ،میخواروں میں چل جائے گی
بن سنور کر مجھے سمجھانے نہ آو ، ورنہ
پھر تمنائے دل زار مچل جائے گی
ماہ نو دیکھنے تم چھت پہ نہ جانا ہرگز
شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی
اتنا سج دھج کے عیادت کو نہ آیا کیجے
ورنہ کچھ سوچ کے یہ جان نکل جائے گی
کیوں پریشاں ہو شب ہجر کی آمد پہ جلیل
گردش وقت ہے ،آج آئی ہے کل جائے گی
کمینٹس اور تبصرے
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
شام بے کیف سہی ،شام ہے ڈھل جائے گی
اشتہار
ہمارا فیس بک پیج
حالیہ خبریں
موسم کی صورت حال
More forecasts: Weather Johannesburg 14 days
نماز کے اوقات
ماشاءاللّہ یورپ میں اردو زبان کے فروغ اور پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو اجاگر کرنے کی بہت اچھی کاوش ہے…
درست کہا شبانہ سمجھ تبھی لگے گی جب اسکی دوسری قسط لگے گی۔ تبصرہ کا شکریہ ہمارے ساتھ رہیں۔
مانچسٹر کا سفر نامہ اچھا لگا اب آگے کیا ھے اس کا انتظار کرنا پڑے گا
اس دادا دادی کی سچ میں مجھے بھی کچھ سمجھ نہیں آئی ۔
واہ جناب کیا خوبصورت کلام ہے مگر شاعر کا نام ندارد یہ ذیادتی ہے کیا خوبصورت شعر ہے جمود توڑا…
ماشاءاللّہ یورپ میں اردو زبان کے فروغ اور پاکستانی کمیونٹی کے مسائل کو اجاگر کرنے کی بہت اچھی کاوش ہے…