ہماری محبت ..اسلام

انتخاب. نداء احتشام
ہم نے اسلام اور پاکستان سے اس وقت محبت کی ہے جب ہم محبت اور وفاداری کے مفہوم سے بھی ناآشنا تھے_یہ ہمیں وراثت میں ملی اور ہمارے خون میں رچی بسی ہے _ہم نے اس مٹی سے کبھی نفرت نہیں کی، اور ہم اسلام سے کبھی مایوس نہیں ہوئے_ اگرچہ ہم نے دہشت گردی کا وہ دور دیکھا ہے جب ہمارا کوئی شہر محفوظ نہیں تھا، ہم نے مسجدوں، مزاروں،ہوٹلوں، ہسپتالوں اسکولوں اور بازاروں میں بم دھماکوں سے اپنے لوگوں کو مرتے دیکھا ہے، ہم نے اپنے سپاہیوں کے جنازے اٹھائے ہیں، ہم نے وہ دور جیا ہے جب امریکہ کے ڈرونز ہمارے شہروں میں دندناتے چلے آتے تھے، ہم نے اپنے قبائلی علاقہ جات سے ہر روز دلخراش چیخیں سنی ہیں،ہمارے سب سے بڑے شہر کراچی کو تباہ کر دیا گیا،اس روشنیوں کے شہر کی رونقیں چھین لی گئی، ہم نے اپنے بیٹوں کے لاشے اپنے چوراہوں اور کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں سے اٹھائے__ ہمیں دنیا نے دہشت گرد کہا، مغربی ممالک میں ہمارے لوگوں کو ذلیل کیا گیا___
ہمارے پردیسیوں کو مسجدوں میں شہید کیا گیا__ ہم نے اپنے ہاتھوں سے عافیہ صدیقی اور جانے کتنے لوگوں کو طاغوتی قوتوں کے حوالے کیا_ ہم نے کشمیر میں اپنی ماؤں ،بہنوں بیٹیوں کی بے حرمتی کی داستانیں سنی اور “کشمیر بنے گا پاکستان” __کے نعرے لگانے والے نوجوانوں کے جنازے اٹھائے __کشمیر کا بوڑھا شیر سید علی گیلانی کشمیر کی آزادی کا خواب لے کر ہماری آنکھوں کے سامنے اس دنیا سے چلا گیا، اس کی بوڑھی کانپتی آواز آج بھی ہمارے کانوں میں گونجتی ہے کہ “ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے ”
ہمیں اس بات کی اجازت بھی نہ دی گئ کہ ہم اپنے قومی ہیرو کی اس کے شایان شان تکریم کر سکیں ،ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ہم نے اس کے ساتھ کوفیوں سا سلوک کیا__
ہم سے ہماری اقدار، روایات، تہذیب ،ثقافت، معاشرت، معیشت اور مذہب تک چھیننے کی کوشش کی گئ، ہمیں قرضوں کے ڈھیر تلے دبا کر ہم سے ہماری غیرت و حمیت کا سودا کیا گیا _
ہماری تعلیمی اداروں کو سیکولر بنایا گیا، مہنگائی، بے روزگاری، بدامنی کے عفریت ہم پر مسلط کیے گئے _
ہم نے کارگل اور سقوطِ ڈھاکہ پر آنسو بہائے، ہم ان مجاہدوں کی بے بسی پر روئے جن کی تلواریں ان سے چھین لی گئ اور ہم میدانوں کی جنگ ایوانوں میں ہار گئے__
اور صرف اس ملک کی حد تک نہیں _ عالم اسلام کے کتنے زخم آج بھی ہمارے دلوں میں تروتازہ ہیں ،کتنی تکلیفیں ہیں جو آج بھی ختم نہیں ہوئی_
ہم نے اپنے بچپن سے عراق، شام، لبنان، کشمیر اور بوسنیا کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹتے دیکھے ہیں__ہم نے طالبان کو امریکہ سے جنگ لڑتے اور اپنی جانیں قربان کرتے ہوئے دیکھا ہے __ ہمارے کانوں میں آج بھی وہ آوازیں گونجتی ہیں جب بی بی سی کی اینکر انگریزی لب و لہجہ میں بار بار دہرایا کرتی تھی کہ اسامہ بن لادن تورا بورا کے پہاڑوں میں چھپے ہوئے ہیں، اور امریکہ نے افغانستان کے پہاڑوں کو ریت کی طرح چھان ڈالا تھا___
ہم نے افغانیوں کے لٹے پٹے قافلوں کا اپنی گلی محلوں میں استقبال کیا اور ان سے ظلم و جبر کی داستانیں سنی___
ہم نے صدام حسین کو پھانسی کے پھندے پر لٹکتے دیکھا ہے، تمہیں اس کی شخصیت سے اختلاف ہوگا مگر تم ان بچوں کے ذہنوں کے کرب کا اندازہ کرو جنہوں نے اس کو پھندے سے لٹکتے دیکھا تھا__ وہ بس یہ جانتے تھے کہ وہ ایک مسلمان تھا، جو قرآن ہاتھ میں لیے پھانسی کے پھندے کی طرف گیا تھا__ہم نے محمد مرسی کی شہادت اور مصر باطل قوتوں کے پنجے میں جاتا ہوا دیکھا__
ہمیں وہ منظر بھی یاد ہے جب امریکہ ایبٹ آباد میں دندناتا ہوا آیا اور اسامہ بن لادن کی شہادت کا دعوی کیا تھا__ اور ہم ذلت، ہزیمت اور خجالت کے مارے ایک دوسرے سے نظریں نہ ملا سکے تھے__
اور ان تمام تر تکلیفوں کے بعد اب دشمن ہمارے دلوں میں مسجد اقصٰی کی شہادت کا خنجر گھونپنے کی کوشش کر رہا ہے_اور تم سوچتے ہو کہ بیت المقدس ان بھیڑیوں کے حوالے کر کے تم جی کر کیا کرو گے_ہم نے اسرائیل کے ڈرونز اور میزائلوں سے اپنے بھائی بہنوں کو ہر روز شہید ہوتے دیکھا ہے، ہم نے ان کی بھوک اور پیاس دیکھی_ان بوڑھوں، بچوں اور ماؤں کی چیخوں نے ہماری راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں __
ہم نے ہمیشہ کتوں کو اپنے شیروں پر بھونکتے دیکھا ہے، اسماعیل ہنیہ، یحییٰ سنوار جیسے کتنے شہزادے ہمارے آنکھوں کے سامنے شہید ہوگئے اور ظالم ہماری آہ و بکا ،ہماری سسکیوں اور چیخوں پر قہقہے لگاتے رہے___
اور ہم بے بسی کا اشتہار بنے سوائے چند کھوکھلے نعروں کے ان کے لیے کچھ نہ کر سکے___
اور دوسری طرف تمہارے اپنے ملک کے اندر تمہیں ایک دوسرے سے لڑوا دیا گیا__ سیاسی اختلافات پر اس قدر شدت پسندی پاکستان کی تاریخ میں آج تک نہیں دیکھی گئی، تم سب دوسری پارٹی کے لوگوں کو جاہل، عقل سے عاری، غدار حتیٰ کہ کافر بھی سمجھتے ہو_حالانکہ وہ تمہارے اپنے ہی بھائی بندے ہیں، مگر تم سب ایک دوسرے کو کاٹ پھینکنا چاہتے ہو_ تمہارے اعصاب پر غصہ، جنجھلاہٹ،عدم برداشت، اور اور ایک دوسرے کے لیے کینہ و کدورت سوار ہے_ اور ہر صوبے میں صوبائی تعصب کو ہوا دی جا رہی ہےتمہاری فوج تمہاری واحد امید تھی اور تمہیں اس سے لاکھ اختلافات ہو بھی سکتے ہیں_ دنیا کے ہر ملک کے شہریوں کو اپنی فوج سے اختلاف ہو سکتے ہیں، مگر تمہارے دماغ میں محض اختلاف نہیں بٹھایا گیا، تمہارے ذہنوں میں بٹھا دیا گیا کہ تمہاری فوج غدار ہے، یہ ملک فروشوں کا ٹولہ ہے، یہ تمہیں بیچ کھائیں گے اور کیا یہ سچ نہیں کہ کچھ دن پہلے تک تمہیں بلوچستان کے ٹوٹ جانےکے واہمے ستانے لگے تھے___
ہم اپنی فوج سے نفرت کرنے لگے تھے __اور شاید دشمن نے اسی زعم میں تمہیں آنکھیں دکھائی کہ جس قوم کو فرقوں میں باٹ دیا جائے ،اس کا یقین، اعتماد، غیرت اور حمیت چھین لی جائے _اس پر کاری ضرب لگانے کے یہ بہترین وقت تھا__
اگر دشمن کو واضح فتح نہ بھی نصیب ہوتی تو ممکن تھا کہ ملک میں خانہ جنگی کو مزید ہوا مل جاتی، اختلاف رائے آپس کی نفرتوں میں مزید اضافہ کر دیتا اور ہم آپس میں ہی لڑنے مرنے لگتے _مگر خدا نے جیسے آگے بڑھ کر تمہیں تھام لیا اور تمہیں رحماء بینھم کی نعمت سے نواز دیا_ اس میں میرا اور تمہارا کوئی کمال نہیں _ یہ اس کا خصوصی فضل ہے کہ اس نے ایک ثانیہ میں تمہیں بنیان مرصوص بنا دیا___
اور پھر خدا نے ہمیں وہ منظر دکھایا جسے دیکھنے کو ہماری آنکھیں ترس گئ تھیں__
اگر کسی کو لگتا ہے کہ یہ چار دن کی معمولی جنگ تھی__
تو ہم سے پوچھو ان چار دنوں نے ہم میں زندگی کی ایک نئی روح پھونک دی ہے ، ہمارے دلوں سے مردہ دلی، بے بسی اور بے چارگی کا زنگ اتر گیا ہے، دل کے تار پھر سے چھڑ گئے ہیں اور دھڑکنیں کسی اور ہی لے پر چلنے لگی ہیں، ہم پھر سے خواب دیکھنے لگے ہیں، ہمارے جھکے ہوئے سر پھر سے اٹھنے لگے ہیں،اس مٹی کی خوشبو میں تازگی لوٹ آئی ہے اور زمین و آسمان پہلے سے زیادہ خوبصورت ہوگئے ہیں _
اور یہ جذبات محض تمہارے نہیں ہیں __تمہاری شجاعت و بہادری نے پوری دنیا کے مسلمانوں میں زندگی کی حرارت پیدا کر دی ہے، ہوائیں اور فضائیں کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں تک یہ پیغام لے کر گئ ہیں کہ پاکستان کے مسلمان ابھی زندہ ہیں، دنیا میں ابھی کوئی ہے جو باطل کے لیے لوہے کا چنا ثابت ہوا ہے جو ظالموں کے دلوں میں تیرِ قضا کی صورت اترا ہے
اگر تم واللہ خیر الماکرین پر یقین رکھتے ہو تو سوچو کہ گھپ اندھیر تاریکیوں میں خدا نے تمہاری سرزمین پر امید اور روشنی کا چراغ جلایا ہے—
ایسی روشنی جسے صرف تم نے ہی نہیں عالم اسلام کے ہر مسلمان نے اپنے دل میں محسوس کیا ہے _آہوں اور سسکیوں کے شور میں تمہارے ہونٹوں کو مسکراہٹیں نصیب کی گئ ہے تو تم لاتقنطوا من رحمۃ اللہ پر یقین رکھتے ہوئے یہ کیوں نہیں سوچتے کہ جو صبح کا ستارہ تمہارے ملک میں طلوع ہوا ہے یہی عالم اسلام کے لیے نوید سحر کا پیام ثابت ہوگا؟ ؟ تم اسے جذباتی باتیں سمجھتے ہو؟ مگر کیا تم نے نہیں دیکھا کہ عالم اسلام میں تمہارا ملک وہ واحد ملک ہے جسے خدا نے سمع، بصر،اور فواد کی قوتوں سے نوازا ہے، کل تک دنیا تمہیں ایک تھرڈ ورڈ کنٹری کے طور پر دیکھتی تھی، مگر کیا اس خدا نے تمہیں وہ طاقتیں نہیں بخشی جس نے کفر کے ایوانوں میں لرزہ طاری کر دیا ہے ؟ اس نے دشمن کے دلوں میں تمہارا رعب اور ہیبت طاری کر دی اور وہ تمہاری آنکھوں کے سامنے پسپا ہوتا چلا گیا__
اس لیے ضروری ہے کہ تم خدا کے حضور سجدہ شکر بجا لاؤ__اور آئندہ کے لئے اس سے تائید و نصرت کی دعائیں مانگو اور جو فتح اس نے تمہیں نصیب کی ہے اس کے شکریہ کے طور پر آپس میں اتحاد و اتفاق قائم رکھو اور دیکھو کہ تمہارا اصل دشمن کون ہے__
رب کی اس خاص رحمت پر تمہیں خوشیاں منانے کا حق حاصل ہے__تم مسکراؤ_ یہ مسکراہٹ تمہیں برسوں بعد نصیب ہوئی ہے، یہ تمہارے اعصاب پر لگی تھکن اتار دے گی یہ روح کی تسکین ہے_یہ تمہاری عزت نفس کی بحالی ہے_ یہ برسوں سے رستے زخموں کا مرہم ہے_
تم اس جنگ کے قصے اپنے بزرگوں کو سناؤ تو تمہیں محسوس ہوگا کہ ان بوڑھی آنکھوں میں جوانی لوٹ آئی ہے__ برسوں سے لق دق صحرا میں مسافروں کو ٹھنڈی ہوا کا پہلا جھونکا نصیب ہوا ہے __
تم مسکراؤ __ عالم اسلام تمہارے ساتھ مسکرا رہا ہے!
مگر پہلے سے زیادہ چوکنا و چوکس ہوجاؤ__ کیونکہ کچھ بعید نہیں کہ اب کفار تم پر اس طرح چڑھ دوڑیں گے جیسے بھوکے دسترخوان پر _
ایسے میں ان مومنین کا سا رویہ اپناؤ___

وہ لوگ کہ جب ان سے لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے پر لشکر جمع کر لئے ہیں ۔ تم ان سے خوف کھاؤ تو اس بات نے انہیں ایمان میں اور بڑھا دیا اور کہنے لگے ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے
آخر کار وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت اور فضل کے ساتھ پلٹ آئے ، ان کو کسی قسم کا ضرر بھی نہ پہنچا اور اللہ کی رضا پر چلنے کا شرف بھی انھیں حاصل ہوگیا ، اللہ بڑا فضل فرمانے والا ہے ۔
اب تمہیں معلوم ہوگیا کہ وہ دراصل شیطان تھا جو اپنے دوستوں سے خواہ مخواہ ڈرا رہا تھا ۔ لہٰذا آئندہ تم انسانوں سے نہ ڈرنا ، مجھ سے ڈرنا اگر تم حقیقت میں صاحب ایمان ہو

سورۃ آل عمران – 173

اسلام زندہ باد __پاکستان زندہ باد

تحریر : اسماء اعجاز

اپنا تبصرہ لکھیں