قسط 5: ذہنی جھماکے
Schizophrenia
تھیم: جب حقیقت اور خیال کی سرحد مٹ جائے
⸻
کرداروں کا تعارف
چاچا چکر – 58 سال
ریٹائرڈ ٹیلیفون آپریٹر۔ یقین رکھتے ہیں کہ ہر چیز کا مطلب ہے۔ آوازیں سنتے ہیں، اور انہیں لگتا ہے سب ان کے بارے میں سازش کر رہے ہیں۔
لبنی لہر – 28 سال
سابق شاعرہ، جس کی تخلیقی سوچ اب اس کے اپنے ذہن پر سوال بن چکی ہے۔ کبھی خاموش، کبھی بےقابو۔
ڈاکٹر زویا ذی شعور – 40 سال
ماہرِ نفسیات۔ مشاہدہ، ہمدردی اور سادہ الفاظ میں پیچیدہ باتیں سمجھانے کی ماہر۔
ڈاکٹر گوگلی – 35 سال
نفسیاتی اصطلاحات کو ٹک ٹاک طرز میں بیان کرنے والا “ماہر”۔ گہرائی کبھی کبھی مذاق میں چھپا دیتا ہے۔
چندہ چغلی – 55 سال
محلے کی چغلی اور چائے کی وزیر۔ فقرے، طنز اور تجسس کا امتزاج۔
دھیان کلنٹن – 25 سال
خاموش نوجوان، جو ہر قسط کے اختتام پر زندگی کے بارے میں ایک خاموش سچ کہہ جاتا ہے۔
⸻
منظر 1: چبوترا – صبح
(چاچا چکر ایک اینٹ کو غور سے گھور رہے ہیں)
چاچا چکر:
یہ اینٹ، کل شام کچھ بولی تھی…
کہا، “آج سچ مت بولنا، دیواریں بھی سنتی ہیں۔”
چندہ چغلی (چائے بناتے ہوئے):
ہائے رے عقل کے بٹن!
چاچا کبھی موبائل سے ڈرتے ہیں، کبھی اینٹ سے سنتے ہیں
اب رہ گیا ہے دیگچی میں FM چلانا!
لبنی لہر (آنکھیں بند کیے):
میرے کمرے کی چھت پر روشنی اترتی ہے…
شکل نہیں بنتی، پر خیال بن جاتا ہے۔
کل وہ خیال مجھ سے ناراض ہو گیا۔
⸻
منظر 2: شعور شفا خانہ – دوپہر
ڈاکٹر زویا (نرمی سے):
چاچا، آپ نے بتایا کہ کوئی آپ سے بات کرتا ہے۔
کیا وہ آواز ہمیشہ ایک جیسی ہوتی ہے؟
چاچا چکر (اعتماد سے):
نہیں نہیں!
کبھی بچپن کی، کبھی اخبار کی
اور کبھی تو لگتا ہے میرا بچپن مجھ سے سوال کر رہا ہے!
ڈاکٹر زویا:
آپ کو لگتا ہے یہ حقیقت ہے، لیکن دماغ ایک فلم چلا رہا ہے۔
وہ فلم جو نیند میں نہیں، جاگتے ہوئے چلتی ہے۔
لبنی لہر:
میں سوچتی ہوں… اگر یہ سب جھوٹ ہے
تو میری نظمیں بھی جھوٹ ہیں؟
ڈاکٹر زویا:
نظمیں جھوٹ نہیں ہوتیں لبنی
وہ احساس ہوتی ہیں
اور احساس کبھی غلط نہیں ہوتا
بس کبھی شدت سے محسوس ہوتا ہے، تو تکلیف دیتا ہے
لبنی (آہستہ سے):
اور جب الفاظ بھی آواز بن جائیں؟
ڈاکٹر زویا:
تب قلم کو نہیں، دل کو سنبھالنا ہوتا ہے
اور ہم مل کر سنبھال سکتے ہیں
یہ بیماری — schizophrenia — میں سمجھتی ہوں
یہ سچائی اور فریب کے بیچ الجھی ایک دھند ہے
مگر دھند بھی چھٹتی ہے، اگر سورج نکل آئے
چاچا چکر:
اور اگر سورج بھی سازش ہو؟
ڈاکٹر زویا (مسکراتے ہوئے):
تو پھر ہم اس کا سچ ثابت کریں گے
سازش کے خلاف… علم، محبت اور دوا سے
⸻
منظر 3: چبوترا – شام
چندہ چغلی:
لبنی آج کہہ رہی تھی “میری دیوار مجھ سے ناراض ہے”
میرا شوہر تو سالوں سے چپ ہے، میں نے اسے دیوار نہیں بنایا!
لبنی لہر:
میں سنبھلنا چاہتی ہوں، پر خواب پیچھے کھینچتے ہیں
جیسے کوئی پرانا سچ اب نیا زخم بن جائے
ڈاکٹر گوگلی:
“جب دماغ سچائی کی فلم کو fiction سمجھنے لگے
تو popcorn کی جگہ دوا رکھو…
تبھی دماغ کا projector سیدھا ہوگا!”
ڈاکٹر زویا (آ کر):
یہ بیماری سننے میں خوفناک لگتی ہے
لیکن اگر بروقت علاج ہو
تو آوازیں مدھم ہو سکتی ہیں
خیالات صاف ہو سکتے ہیں
اور سب سے بڑھ کر — آپ خود کو پھر سے پا سکتے ہیں
چاچا چکر (مدھم آواز میں):
اگر میں خود کو ڈھونڈ لوں…
تو کیا آوازیں خاموش ہو جائیں گی؟
ڈاکٹر زویا:
آوازیں شاید ہمیشہ رہیں
مگر تمہاری آواز اُن پر حاوی ہو جائے گی
⸻
شعور کوٹ – ڈاکٹر زویا ذی شعور
“Schizophrenia ایک جنگ ہے
نہ تلواروں کی، نہ دشمنوں کی
یہ جنگ ہے اپنی سوچوں سے
اور اس میں جیتنے والا وہی ہے
جو تسلیم کرے کہ اُسے مدد چاہیے
اور پھر… مستقل مزاجی سے علاج کا ساتھ دے”
⸻
اختتامی پنچ لائن – دھیان کلنٹن
“کچھ لوگ آوازیں سنتے ہیں
اور کچھ صرف شور
مگر سب سے بڑا سچ وہ ہوتا ہے
جو خاموشی میں جنم لے،
اور یقین میں سانس لے”
Recent Comments