عوا می اجتماعات کے بارے میں نارویجن حکومت کا نیا اعلان
آج بروز جمعرات نارویجن حکومت نے حسب وعدہ عوامی اجتماعات پر سے پابندی اٹھاتے ہوئے نیا اعلان کر دیا ہے۔اس اعلان کے مطابق وزارت صحت کے وزیر بینٹ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ اب پچاس افراد تک کے عوامی اجتماعات کی اجازت ہے۔
تاہم ان اجتماعات میں سماجی فاصلے کا خیال ارکھنا ضروری ہے اور یہ تقریبات ذہ دار افراد کے زیر نگرانی ہونی چاہیئں جنہیں یہ معلوم ہو کہ ان میں کون کون افراد حصہ لے رہے ہیں۔
اس قانون کا اطلاق سات مئی بروز جمعرات سے ہو گا۔نئے قانون کے مطابق تقریب میں شرکت کرنے والے افراد لازمی ایک دوسرے سے ایک میٹر کے فاصلے پر موجود ہونے چاہئیں۔جبکہ تقریب میں شریک افراد کے بارے میں منتظم کا جاننا اس لیے ضروری ہے تاکہ ضرورت پڑنے پر ان افراد کے بارے میں معلومات ہو سکیں کہ ان کے رابطے میں کون کون افراد ہیں؟
اس قانون کے تحت ایسے عوامی اجتماعات جن میں سنیمہ،کانسرٹ شادیوں کے اجتماعات اور سالگرہ کی تقریبات شامل ہیں اگر یہ عوامی مقامات پر منعقد کئے جائیں۔
نئے قانون پرتبصرے
نارویجن حکومت کے جاری کردہ نئے قانون پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے نارویجن فیڈریشن کے تحت چلنے والی کمپنی ورکے کے سی او نے کہا کہ اس قدر کم تعداد کے ساتھ کوئی بھی عوامی تقریب مثلاً سنیمہ شو یا کنسرٹ فائدہ مند نہیں ہو سکتے حکومت کو شرکت کرنے والے افراد کی تعداد پرنظرثانی کرنی چاہیے۔اس قانون کے تحت ٹی وی پروگراموں کی ریکارڈنگ ممکن نہیں جبکہ عوامی مقامات پر تقریبات کے لیے یہ جگہیں کرائے پر حاصل کی جائیں گی جو کہ مالی لحاظ سے فائدہ مند نہیں۔
جبکہ شادی کی تقریب پچاس افراد کے ساتھ گھروں پر ایک میٹر کے سماجی فاصلے کے ساتھ ممکن نہیں۔اس کیلیے عوامی مقامات حاصل کرنے ہوں گے۔جبکہ ایسی تقریبات صرف وہی لوگ افورڈ کر سکتے ہیں جو بڑے گھروں میں رہائش رکھتے ہیں۔ابھی تک نئے قانون کی تمام اتفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ آیا ان پچاس افراد میں میزبان اور انتظامیہ کے افراد بھی شامل ہیں یا یہ تعداد ان کے علاوہ ہے؟
جون سے مہمانوں کی تعداد میں اضافہ کی توقع
وزارت صحت سے ہوئی کا کہنا ہے کہ ماہ جون کی پندرہ تاریخ سے عوامی تقریبات میں شریک افارد کی تعداد بڑہا کر دو سو تک کر دی جائے گی تاہم اس قانون کا دارو مدار وبائی مرض کے کنٹرول پر ہے۔
تاہم ابھی یہ نہیں کہا جا سکتا کہ یہ تعداد کب دو سو سے پانچ سو تک ہو گی اور کن افراد اور کمپنیوں کے لیے؟
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں