دماغستان — قسط 2: دل دھک دھک کرے

قسط 2: دل دھک دھک کرے

(Generalized Anxiety Disorder – GAD)
تھیم: “گھبراہٹ کے جھٹکوں میں الجھا ہر لمحہ”

کرداروں کا تعارف

فیضان فراٹا
• عمر: 30 سال
• پیشہ: اکاؤنٹنٹ
• علامت: ہر وقت غیر مرئی آفت سے ڈرنے والا
• عادت: موبائل بار بار چیک کرنا، پسینہ پسینہ ہونا

نورین نڈھال
• عمر: 34 سال
• پیشہ: شادی ہال منیجر
• علامت: ہر سوچ میں قیامت، ہر فیصلہ میں ہچکچاہٹ
• عادت: Rescue spray ہر وقت ساتھ رکھنا

ڈاکٹر زویا ذی شعور
• عمر: 40 سال
• پیشہ: ماہرِ نفسیات
• انداز: سادہ مگر گہرا، بات کم مگر وزن دار

ڈاکٹر گوگلی
• عمر: 35 سال
• پیشہ: خود ساختہ TikTok ماہرِ دماغیات
• عادت: ہر سنجیدہ مسئلے کا مزاحیہ filter حل

چندہ چغلی
• عمر: 55 سال
• پیشہ: غیر رسمی محلہ رپورٹر
• انداز: زبان تیز، تبصرہ اور بھی تیز

دھیان کلنٹن
• عمر: 25 سال
• پیشہ: غیر واضح فلاسفر
• انداز: خاموش، چبوترے کے سائے میں، فکری جملے برآمد کرنے والا

منظر 1: چبوترا – صبح کا وقت

(چندہ، گوگلی، دھیان موجود ہیں۔ فیضان بھاگتا ہوا آتا ہے، ہاتھ میں موبائل، چہرہ پسینے میں شرابور)

فیضان:
اوہ خدا! فون بند ہو گیا تھا! مطلب کچھ نہ کچھ ہو چکا ہوگا… امی؟ دفتر؟ گاڑی؟

چندہ چغلی:
بیٹا تم تو ایسے ہانپ رہے ہو جیسے زندگی نے تمہیں unpaid bill بھیج دیا ہو!

ڈاکٹر گوگلی (قہقہہ لگاتے ہوئے):
Breath in! Breath out!

اور

TikTok کا anxiety dance

کرو —
یہی آج کل کا دماغی جم ہے!

دھیان کلنٹن (گہری نگاہ سے):
بعض لوگ خطرے سے نہیں، خطرے کے خیال سے مرجھا جاتے ہیں…

منظر 2: شعور شفا خانہ – ڈاکٹر زویا کا کلینک

(کلینک میں ڈاکٹر زویا میز کے پیچھے، پرسکون چہرے کے ساتھ بیٹھی ہیں۔ نورین داخل ہوتی ہے)

نورین:
ڈاکٹر صاحبہ، میرا دل ایسے دھڑکتا ہے جیسے کسی لمحے موت دروازہ کھٹکھٹائے گی…
ذہن میں ہر وقت کوئی نہ کوئی آفت چل رہی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر زویا (نرمی سے):
نورین، یہ

Generalized Anxiety Disorder (GAD)

ہے —
یہ دل کا مسئلہ نہیں، ذہن کا

alarm system overactive

ہو گیا ہے۔
ہم علاج سے اس

alarm

کی آواز مدھم کر سکتے ہیں۔

فیضان:
لوگ کہتے ہیں کہ میں زیادہ سوچتا ہوں،
لیکن نہ سوچوں تو لگتا ہے کوئی خطرہ نظر انداز ہو جائے گا۔

ڈاکٹر زویا:
فیضان، مسلسل خطرے کے امکان میں جینا خود ایک خطرہ ہے۔
آپ کو سوچوں کی باگ تھامنا سیکھنا ہوگا —
تھراپی،
breathing techniques،

اور کبھی کبھی دوا بھی۔

منظر 3: چبوترا – دوپہر کا وقت

چندہ چغلی:

نورین تو جیسے

tension

کی

franchise

لے کر گھوم رہی ہے —
اب تو محلے کے پودے بھی اس سے دباؤ میں ہیں!

ڈاکٹر گوگلی (سیلفی لیتے ہوئے):
Anxiety?
Bro,

یہ سب دماغ کا ڈرامہ ہے!
میں تو کل سے

Short

بنا رہا ہوں:
“Fear ko Feel na karo —
Reel

بناؤ!”

دھیان کلنٹن (دھیمی آواز میں):
جس معاشرے میں بےحسی طاقت بن جائے، وہاں حساس لوگ مریض بن جاتے ہیں…

چندہ (چبھتے لہجے میں):
اور کچھ لوگ تو دوسروں کی پریشانی میں

views

ڈھونڈتے ہیں!

ڈاکٹر گوگلی (ہنستا ہوا):
آنٹی! مزاح تو میرا

coping mechanism

ہے…

اور

content

بھی!

منظر 4: ڈاکٹر زویا کا شعور کوٹ

(کیمرہ ڈاکٹر زویا پر zoom کرتا ہے، وہ سیدھی دیکھتی ہیں)

“شعور کوٹ”
— Dr. Zoya’s Quote:

“فکر کرنا انسانی ہے،
مگر مسلسل خوف میں جینا بیماری ہے۔
گھبراہٹ کا علاج، خاموشی نہیں بلکہ فہم ہے۔”

منظر 5: اختتامیہ – دھیان کلنٹن کی آخری لائن

(سب چلے جاتے ہیں، دھیان چبوترے پر بیٹھا ہے، آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے)

دھیان کلنٹن:
بعض دھڑکنیں آواز نہیں کرتیں،
بس اندر سے تھکن چھوڑ جاتی ہیں…

اپنا تبصرہ لکھیں