دماغستان —قسط 3: وہم کا جنگل

قسط 3: وہم کا جنگل
(Obsessive Compulsive Disorder)
“صفائی اور وسوسے کا سنہری مقابلہ”

کرداروں کا تعارف

رفاقت ریپیٹیا
• عمر: 28 سال
• کام: الیکٹرانکس کی دکان چلاتے ہیں
• مزاج: گھبراہٹ، غیر یقینی، ہر چیز بار بار چیک کرنا
• بیماری کی نوعیت:
Checking Compulsions
(کنڈی، سوئچ، لائٹس بار بار چیک کرنا)

سمیرا سینیٹائزر
• عمر: 32 سال
• کام: گھر میں بیکنگ کا بزنس
• مزاج: صفائی کی شدت، جراثیم سے بےحد ڈر
• بیماری کی نوعیت:
Contamination Obsession

(ہر چیز کو گندا سمجھنا اور مسلسل صاف کرنا)

ڈاکٹر زویا ذی شعور
• عمر: 40 سال
• کام: ماہرِ نفسیات
• مزاج: سنجیدہ، سلجھی ہوئی، بات کو آسان انداز میں سمجھانے والی

ڈاکٹر گوگلی
• عمر: 35 سال
• کام: خودساختہ سوشل میڈیا ماہرِ ذہنی صحت
• مزاج: اوور ، طنزیہ ویڈیوز،

TikTok “theories”

کے ماہر

چندہ چغلی
• عمر: 55 سال
• کام: محلے کی خبروں کی نان اسٹاپ سروس
• مزاج: زبان تیز، مزاحیہ تبصرے، حقائق میں نمک مرچ

دھیان کلنٹن
• عمر: 25 سال
• کام: فلسفی مزاج نوجوان
• مزاج: کم گو، مگر گہرا
• انداز: ایک لائن میں پوری کائنات کو قید کر دینا

منظر 1: محلے کا چبوترا – صبح

(چبوترا۔ مرغیاں کُٹ کُٹ کرتی گزر رہی ہیں۔ چندہ چغلی کپڑے سکھا رہی ہے۔ رفاقت ریپیٹیا تیزی سے آتا ہے، مڑتا ہے، رک جاتا ہے، اور پھر واپس چل پڑتا ہے)

رفاقت ریپیٹیا (بڑبڑاتے ہوئے):
بند کیا تھا دروازہ؟ شاید نہیں کیا…
نہیں، کیا تھا… شاید؟

(اچانک رک کر جیب سے چابی نکالتا ہے اور پھر گھور کر واپس مڑنے لگتا ہے)

چندہ چغلی (آواز کستے ہوئے):
او رفاقت!
دروازے سے عشق ہے یا دروازے پہ نوکری؟
روز اسے الوداع کہہ کر جاتے ہو پھر لوٹ آتے ہو جیسے کوئی بچھڑا محبوب ہو!

رفاقت (ہکلایا ہوا):
بس… دل نہیں مانتا… کیا پتا بند کیا ہو یا… نہ کیا ہو؟

ڈاکٹر گوگلی (اوور ایکٹنگ کے ساتھ داخل):
Brooooo!
“OCD = Obviously Confused Daily!”
(قہقہہ مار کر ہنستا ہے)
تم نے دروازے کو بند نہیں کیا —
اپنے ذہن کے وسوسے کو کھول دیا ہے!

(سمیرا سینیٹائزر ہاتھ میں سینیٹائزر پکڑے چبوترا صاف کرتی داخل ہوتی ہے)

سمیرا (سنجیدگی سے):
یہ چبوترا بھی نہ… ہر دن لگتا ہے جیسے جراثیم پارٹی کر کے گئے ہوں۔
دھوئے بغیر بیٹھنے کا سوچنا بھی مت۔

چندہ چغلی:
ارے بی بی، چبوترہ ہے،

ICU

نہیں!

دھیان کلنٹن (دیوار سے ٹیک لگا کر دھیرے سے):
کچھ لوگ دروازے بند کرتے ہیں،
اور کچھ صرف وسوسے کھولتے ہیں…

منظر 2: شعور شفا خانہ – ڈاکٹر زویا کا کلینک

(شفا خانہ کا سادہ مگر پُرسکون ماحول۔

دیوار پر لکھا ہے: “سوچ کو سنواریں، زندگی خود سنور جائے گی”)

(سمیرا داخل ہوتی ہے، دروازے کا نوب کلین کرتی ہے، کرسی پر بیٹھنے سے پہلے بار بار ٹشو سے صاف کرتی ہے)

ڈاکٹر زویا ذی شعور (مسکراتے ہوئے):
خوش آمدید سمیرا،کرسی صاف ہے — مگر ہم آپ کے خیالوں کی گرد ہٹائیں گے۔

سمیرا (پریشانی سے):
ڈاکٹر صاحبہ، میں جانتی ہوں کہ یہ سب شاید “زیادہ” ہے…
مگر مجھے لگتا ہے کہ اگر میں ہاتھ نہ دھوؤں، چیزوں کو صاف نہ رکھوں تو کچھ برا ہو جائے گا۔
کبھی کبھی دل کہتا ہے کہ میری صفائی بھی کافی نہیں… شاید میں خود گندی ہوں۔

ڈاکٹر زویا (سنجیدگی سے):
OCDیہ ہے سمیرا۔
Obsessive Compulsive Disorder
اس میں دو چیزیں ہوتی ہیں:

Obsessions:
بار بار ذہن میں آنے والے ناپسندیدہ خیالات — جیسے “میں گندی ہوں”

Compulsions:
ان خیالات سے نجات کے لیے بار بار کا عمل — جیسے ہاتھ دھونا، صاف کرنا

(دروازہ کھلتا ہے، رفاقت ریپیٹیا جلدی سے اندر آتا ہے)

رفاقت:
معاف کیجیے گا ڈاکٹر صاحبہ…
بس… کنڈی دوبارہ چیک کرنی تھی۔
مجھے لگتا ہے کہ اگر ایک بار نہ چیک کروں،
تو کچھ غلط ہو جائے گا۔

ڈاکٹر زویا:
رفاقت،
تم دروازے نہیں، اپنے دل کی بےچینی کو بند کرنا چاہ رہے ہو۔
یہ بھی

OCD

کی ایک شکل ہے
Checking Compulsions

علاج کیا ہے؟
• CBT – Cognitive Behavioral Therapy
• ERP – Exposure and Response Prevention
• اور سب سے اہم: خود کو معاف کرنا سیکھنا۔

ڈاکٹر زویا (نرمی سے):
تمہاری حفاظت ہاتھ دھونے یا کنڈی چیک کرنے سے نہیں،
تمہاری سمجھ اور صبر سے ممکن ہے۔تمہاری حفاظت تمہارے

Rituals

میں نہیں —
تمہارے اندر کے صبر میں ہے۔

منظر 3: چبوترا – دوپہر

(چندہ چغلی گوگلی سے بات کرتے ہوئے)

چندہ چغلی:
!رفاقت کو تو کنڈی سے شادی کر لینی چاہیے
اور سمیرا کوڈیٹول کا ایوارڈ دینا چاہیے۔

ڈاکٹر گوگلی (ویڈیو بناتے ہوئے):
“Germophobia Diaries:

When Soap Becomes Soulmate!”
“Swipe the soap, not the soul!”

دھیان کلنٹن (آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے):
جسم کا میل دھل سکتا ہے…
مگر اگر ذہن میں وسوسے جم جائیں —
تو وہاں پانی کام نہیں کرتا۔

منظر 4: شعور کوٹ

Doctor Zoya’s Quote

ڈاکٹر زویا ذی شعور

“OCD

کا مطلب صفائی کی محبت نہیں…
بلکہ بے یقینی کا خوف ہے۔
اگر یہ نہ کیا تو؟
یہی سوال انسان کو بار بار اسی دائرے میں لے آتا ہے —
“جہاں حل عمل میں نہیں، بلکہ اعتماد میں ہے

منظر 5: دھیان کلنٹن کا اختتامیہ

(دھیان اکیلا چبوترا پر بیٹھا ہے، شام کی روشنی میں)

دھیان کلنٹن:
وہم وہ جنگل ہے
جس میں درخت نہیں ہوتے ہیں…
بلکہ بے شمار راستے ہوتے ہیں—
مگر سب ایک ہی دائرے میں گھومتے ہیں۔

“You don’t cure OCD by repeating rituals —
You cure it by breaking the loop.”

اپنا تبصرہ لکھیں