کینسر اب مہلک مرض نہیں رہا

انسانی شعور نے جیسے جیسے ارتقاء کے مراحل طے کییاسی کی مناسبتسے نت نئی ایجادات منظرعام پہ آتی گئیں۔غاروں میںرہائش کے دوسرسے جدید مشینی دور تک ہرہر شعبے میں ترقی کی راہیں وا ہوتی گئیںہیں۔
اب شعبہء طب ہی کو لیجییکبھی جو بیماریاں جان لیوا تصور کی جاتی تھیںاب ان میں سے بیشتر کا تو دنیا سے قلع قمع ہو چکا ہے اور بعض پرقابو پایا جا رہا ہے۔انسان کو زندگی میں بہت سی خطرناک بیمااریوں سے واسطہ پڑت اہے لیکن کینسریا سرطان کی بیماری کا خوف ہی آدھی جان لے لیتا ہے۔چند برس قبل اگر کسی مریض میں ٹیومریا کینسر کی تشخیصکردی جاتی تھی تو ورثاء کے پیروں تلے سے زمین نکل جاتی تھیلیکن اب ئے طریقہء علاج کی آمد سے کینسر کا علاج بھی ممکن ہو گیا ہے۔ماہرین کی رائے کے مطابق اگر سرطان کی بروقت تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔مگر ہمارے ملک میں کینسر کی ابتدائی تشخیص کی شرح بہت کم ہیاس کی بڑی وجہ عوامی آگہی کا فقدان ہے۔
جاری ہے۔۔۔۔

اپنا تبصرہ لکھیں