میرا کسی بات پر اپنے والد سے کچھ ایسا اختلاف ہوا کہ ہماری آوازیں ہی اونچی ہو گئیں ۔۔ میرے ہاتھ میں کچھ درسی کاغذات تھے ، جو میں نے غصے میں ان کے سامنے میز پر پٹخے اور دروازہ دھڑام سے بند کرتے ہوئے اپنے کمرے میں آ گی۔۔
بستر پر گر کر ، ہونے والی اس بحث پر ایسا دماغ الجھا کہ نیند ہی اڑ گئی ، صبح سکول پڑھانے گیی تو بھی دماغ کل والے واقعے پر اٹکا رہا ۔۔ ندامت اور خجالت کے مارے ، دوپہر تک صبر جواب دے گیا ۔۔ میں نے موبائل نکالا اور اپنے اباجی کو یوں پیغام بھیجا ۔۔
“میں نے کہاوت سن رکھی ہے کہ پاؤں کا تلوہ پاؤں کے اوپرکے حصے سے زیادہ نرم ہوتا ہے ، گھر آ رہی ہوں ، قدم بوسی کرنے دیجیئے گا تاکہ کہاوت کی تصدیق ہو سکے۔۔”
میں جب گھر پہنچی تو ابا جی صحن میں کھڑے میرا ہی انتظار کر رہے تھے ، اپنی نمناک آنکھوں سے مجھے گلے سے لگایا اور کہا:
قدم بوسی کی تو میں تمہیں اجازت نہیں دیتا ، تاہم کہاوت بالکل سچی ہے کیونکہ جب تم چھوٹی سی تھی تو میں خود جب تیرے پاوں چوما کرتا تھا تو مجھے پاؤں کے تلوے اوپر والے حصے سے زیادہ نرم لگا کرتے تھے ۔۔ یہ سن کر رونے کی اب میری باری تھی ۔۔!!

Recent Comments