: چند گھنٹے پہلے انڈیا کی جانب سے راولپنڈی، چاندنی چوک سے 5 م ٹ کی مصافت پر ڈرون حملہ کیا گیا
[13:03, 8.5.2025]
ایک سرویلنس ڈرون کی قیمت 500 سے 5000 ڈالرز تک ہو سکتی ہے۔
جبکہ اسے گرانے کے لیے استعمال ہونے والے انٹرسیپٹر میزائل کی قیمت کروڑوں میں ہوتی ہے۔۔۔۔
اگر انڈیا پاکستان کی جانب بیسیوں یا سینکڑوں ڈرونز بھیج رہا ہے تو اس کے مقاصد بالکل یہی ہیں:
1- پاکستانی ائیر ڈیفنس سسٹمز کی لوکیشن کھوجنا۔۔۔ ( انٹرسیپٹر میزائل داغے جانے پر اس مقام کی لوکیشن باآسانی کمپرومائز ہو جاتی ہے کہ جہاں سے اسے داغا گیا ہو).
2- چند ہزار ڈالرز کے ڈرونز کو ” ڈیکوے ” کے طور پر استعمال کرتے پوئے کروڑوں مالیت کے قیمتی اور محدود سٹاک کے انٹرسیپٹر میزائلز کو ضائع کرنا۔۔۔ تاکہ اصل حملے تک زیادہ سے زیادہ ائیر ڈیفنس میزائل ضائع ہو چکے ہوں۔
3- زیادہ سے زیادہ افراتفری کا ماحول پیدا کرنا ۔۔۔ عوام کو یہ سوال اٹھانے پر مجبور کرنا کہ ہمارا ائیر ڈیفنس سسٹم کہاں ہے اور کیا کررہا ہے۔
چنانچہ۔۔۔۔ عقل سے کام لیں!!
یہ مت سوچیں کہ سرحد سے اتنے دور ڈرونز کیسے پہنچ گئے یاد رہے سستے ڈرونز کو گرانے کے لیے لو-ٹیک ائیر ڈیفنس جیسے طیارہ شکن گنز، اس کے علاؤہ عام فائر آرمز اور پھر مین پیڈز یعنی کندھے پر رکھ کر داغے جانے والے طیارہ شکن میزائلز کا استعمال کیا جاتا ہے۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ ان سب کی حدِضرب بہت محدود ہوتی ہے۔۔۔۔ چنانچہ۔۔۔۔ فورسز کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا کہ دیٹٹیکٹ ہو جانے کے باوجود بھی ڈرون کو اتنا نزدیک آجانے دیا جائے کہ وہ ان لو-ٹیک ائیر ڈیفنس مئیژرز کی حدِ ضرب میں آجائے۔
مزید۔۔۔۔ اگر آپ دھماکوں کی آوازیں سنیں تو حوصلہ رکھیں ہر دھماکہ ایک حملہ نہیں بلکہ آج ہونے والے اکثریت دھماکے انٹرسیپشن کے دوران ہوئے۔
مزید۔۔۔ شدید فائرنگ کی آواز کا مطلب بھی یہ ہوسکتا ہے کہ کسی ڈرون کو گرایا جانے کے لیے طیارہ شکن گنز یا دیگر فائر آرمز کا استعمال کیا جارہا ہو۔
لہذا۔۔۔ ایک تو Chaos مت پیدا کریں۔
اور۔۔۔ ہرگز ہرگز ان واقعات کی پکچرز یا ویڈیو کلپس بنا کر سوشل میڈیا پر مت ڈالیں کہ اس طرح آپ دشمن کی مدد کے مرتکب ہوں گے۔
Recent Comments