قسط 8: دھیان کی دھماچوکڑی
(ADHD – Attention Deficit Hyperactivity Disorder)
تھیم: ہر بچہ جو دھیان نہ دے پائےوہ ناقص نہیں ہوتا،شاید وہ دھیان دے رہا ہوتا ہےکسی ایسی دنیا کوجسے ہم نے ابھی سمجھا نہیں
کردار:
بلال بھٹکیلا (17 سال)
ہر وقت نئی سرگرمی، مگر مکمل کچھ نہیں۔ دماغ میں طوفان، زبان پر بے ترتیب جملے۔
چنچل چنبیلی (16 سال)
سوچتی ہے، بولتی ہے، بھول جاتی ہے۔ پرجوش، پر بےحد بکھری ہوئی۔
ڈاکٹر زویا ذی شعور (40 سال)
مدبر، پرسکون، ہر مریض کی الجھن کو خاموشی سے سننے اور سمجھنے والی ماہر نفسیات۔
ڈاکٹر گوگلی (35 سال)
لطیفوں، مثالوں، اور نئی تشبیہوں میں ذہنی پیچیدگیاں سمجھانے والا۔
چندہ چغلی (55 سال)
گھریلو جاسوس، ہر مسئلے کا دیسی حل، ہر الجھن میں چٹکلہ۔
دھیان کلنٹن (25 سال)
گم سم، مگر اندر سے جاگتا ہوا۔ سوچوں کا شاعر، جملوں میں درد کا عکس۔
⸻
منظر 1: محلے کا چبوترا – صبح
چندہ چغلی چائے کا کپ سنبھالے، دال چھانتے ہوئے بلال کی طرف دیکھتی ہے۔
چندہ
ہائے بلال! تم پاؤں میں صرف ایک موزہ کیوں پہنے ہو؟
بلال بھٹکیلا
چچی میں موزہ ڈھونڈنے گیا تھا، لیکن راستے میں دراز کا ہینڈل ٹوٹا، پھر یاد آیا کہ پنکھا بند کرنا تھا، پھر موبائل گرا… اور اب واپس یہاں ہوں
چندہ
تم ہو یا چلتی پھرتی توجہ کا بھٹکاؤ
چنچل چنبیلی ہاتھ میں تین پین پکڑے، ایک نوٹ بک گرا کر آتی ہے
چنچل
مجھے یاد نہیں میں کیا تلاش کر رہی تھی
پر ڈھونڈتے ڈھونڈتے تین بار کمرہ صاف کر بیٹھی ہوں
چندہ
دماغ میں طوفان ہے یا گھریلو شاپنگ لسٹ؟
⸻
منظر 2: شعور شفا خانہ – دوپہر
ڈاکٹر زویا پرسکون لہجے میں بلال سے مخاطب ہوتی ہیں
ڈاکٹرزویا
بلال، آپ جب پڑھنے بیٹھتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟
بلال
شروع میں لگتا ہے سب آسان ہے
پھر اچانک یاد آتا ہے کہ پین نہیں ہے
پھر موبائل چارج کرنا ہوتا ہے
پھر کوئی پرانی بات یاد آتی ہے
پھر… کتاب بند ہو جاتی ہے
چنچل چنبیلی
مجھے لگتا ہے میں بولتی جا رہی ہوں
اور خود ہی بھول جاتی ہوں کہ بات کہاں سے شروع کی تھی
دل کرتا ہے سب کچھ کروں، مگر دماغ الگ ہی گھومتا ہے
ڈاکٹر گوگلی
یہ جو دماغ کا ریموٹ کہیں اور رہ جائے
اور چینل کچھ اور چل رہا ہو
اسے کہتے ہیں ADHD
بلال
تو ہم خراب نہیں ہیں؟
ڈاکٹر زویا
نہیں بلال، آپ کا انداز مختلف ہے
جیسے کچھ لوگ اونچی آواز میں سنتے ہیں
ویسے ہی کچھ لوگ اونچی سوچ میں جیتے ہیں
چنچل
مگر ہمیں اکثر ڈانٹ پڑتی ہے
“توجہ دو، دھیان کہاں ہے؟”
ڈاکٹر گوگلی
توجہ تمہارے پاس ہے
بس اس کا کنٹرول ہاتھ میں رکھنا سیکھنا ہے
ڈاکٹر زویا
یہ کیفیت کوئی سزا نہیں
یہ دماغ کا ایک منفرد سفر ہے
اور ہر سفر کی سمت سکھائی جا سکتی ہے
⸻
منظر 3: چبوترا – شام
بلال سفید کاغذ پر رنگ بھرتا ہے۔ چنچل چنبیلی پرسکون انداز میں بیٹھ کر اپنی نوٹ بک کو سجانے میں مصروف ہے
چندہ چغلی
آج تو تم دونوں خاموش ہو؟ کہیں دماغ چھٹی پر تو نہیں چلا گیا؟
چنچل
اب دماغ کو ہدایت دی ہے چچی
کہ ایک وقت میں ایک ہی کام کرے
بلال
چھوٹے کاموں کی فہرست بنائی ہے
جیسے بس آج صرف ایک کہانی مکمل کرنی ہے
باقی سب کل کے انتظار میں ہیں
ڈاکٹر زویا قریب آتی ہیں
ڈاکٹر زویا
جب آپ خود کو سمجھنے لگیں
تو دنیا کا شور کم ہو جاتا ہے
اور اندر کی آواز صاف سنائی دیتی ہے
دھیان کلنٹن دور سے سن رہا ہوتا ہے، خاموشی سے بولتا ہے
دھیان کلنٹن
جو ہر لمحے کچھ اور سوچتا ہے
اس کا اصل مسئلہ یہ نہیں کہ وہ دھیان نہیں دیتا
اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ ہر دھیان میں بکھر جاتا ہے
شعور کوٹ – ڈاکٹر زویا
یہ بے ترتیبی کمزوری نہیں
یہ وہ روشنی ہے
جسے اگر سمت مل جائے
تو چراغ بن سکتی ہے
⸻
اختتامی جملہ – دھیان کلنٹن
جہاں دماغ رکے نہیں، وہاں دل کو تھامنا سیکھو
زندگی صرف ترتیب نہیں
قبولیت بھی مانگتی ہے
Recent Comments