انزو اور اسکی بیٹی

May be a black-and-white image of 2 people

جب ایک نر ڈولفن جال میں پھنسی مادہ کے لئے مدد مانگنے پہنچا:
افسانوی شہرت کے حامل اٹلی کے غوطہ خور “انزو میالیورکا” سسلی کے قریب سیراکوسا کے ساحل پر غوطہ خوری کی مشق کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ ان کی بیٹی “روسانا” بھی تھی، جو کشتی پر ہی رکی ہوئی تھی۔
اچانک پانی کے اندر انزو کو اپنی پشت پر ایک نرم سا لمس محسوس ہوا۔ جب انہوں نے پلٹ کر دیکھا تو ایک ڈولفن سامنے تھی، مگر وہ کھیلنے کے لیے نہیں آئی تھی بلکہ وہ کچھ کہنا چاہ رہی تھی۔
ڈولفن نیچے کی طرف غوطہ لگاتی گئی، اور انزو اس کے پیچھے پیچھے گیا۔ قریب پندرہ میٹر گہرائی میں ایک اور ڈولفن پھنسی ہوئی تھی، جو ایک پرانے مچھلی پکڑنے والی جال میں الجھ چکی تھی اور زندگی کی جنگ لڑ رہی تھی۔
انزو نے فوراً اپنی بیٹی کو آواز دی کہ وہ غوطہ خوری کا چاقو دے، اور اس نے جلدی سے جال کاٹ کر ڈولفن کو آزاد کر دیا۔ وہ ڈولفن اتنی نڈھال ہو چکی تھی کہ ڈوبنے کے قریب تھی، اور ایک چیخ نکالی ایک ایسی چیخ جو انزو کے مطابق تقریباً انسانی لگ رہی تھی۔
ڈولفن زیادہ سے زیادہ دس منٹ تک سانس روک سکتی ہے، اور یوں وہ اپنی آخری حد پر تھی۔ انزو اور اس کی بیٹی نے مل کر اسے پانی کی سطح تک پہنچایا۔
سطح پر پہنچنے کے فوراً بعد یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا کہ وہ ڈولفن حاملہ تھی، اور کچھ ہی دیر بعد اس نے ایک ننھے بچے کو جنم دیا۔ تب اسکا ساتھی ڈولفن جو غالباً جوڑے کا نر تھا جس نے مدد کے لئے انزو کو بلایا تھا، پانی میں ان کے گرد تیرنے لگا۔
پھر اس نے انزو کی طرف بڑھ کر اس کے گال کو چھوا جیسے شکرگزاری سے بوسہ دے رہا ہو، اور پھر وہ اپنی ننھی سی فیملی کے ساتھ سمندر کی وسعتوں میں گم ہو گیا۔
اس واقعے کے بعد انزو نے سوچ میں ڈوب کر کہا:
“جب تک انسان فطرت کا احترام کرنا اور جانوروں کی زبان سمجھنا نہیں سیکھے گا، وہ زمین پر اپنا اصل مقام کبھی نہیں جان پائے گا۔”
یہ واقعہ ہمیں فطرت کی ذہانت اور ہماری اس ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے کہ ہمیں اسے بچانا ہے، سنبھالنا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں