اجنبی مسافر اور بے تکلفی

انتخاب طاہرہ شیخ‌

تحریر اسمائ اعجاز

آپ نے اکثر اپنے بڑوں سے سنا ہوگا کہ دوران سفر اجنبی لوگوں سے بات چیت میں احتیاط بلکہ پرہیز کریں ایک سچا واقعہ جو ہوائی سفر میں ایک لڑکی کے ساتھ پیش آیا حاضر خدمت ہے واقعہ کچھ یوں ہے کہ اس لڑکی کی سیٹ ایک بوڑھی عورت کے ساتھ تھی وہ عورت بہت خوش اخلاق اور باتونی لگ رہی تھی اس نے مجھے کہا کہ میرا بیگ تو اوپر سامان رکھنے کی جگہ پر رکھ دو میرا قد چھوٹا تھا اس وجہ سے میں تھوڑا ہچکچائی اتنے میں ایک بوڑھا آدمی جو پیچھے بیٹھا تھا اٹھا اور اس نے سامان اوپر رکھ دیا جہاز نے اڑان بھری پورا راستہ وہ عورت باتیں کرتی رہی وہ بہت خوش اخلاق اور اچھی خاتون لگ رہی تھی اتنے میں پائلٹ نے اعلان کیا کہ فلائٹ دوبئی لینڈ کرنے والی ہے اچانک اس خاتون نے کہا کہ اس کے معدے میں شدید درد ہو رہا ہے اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور میرے کندھے پر سر رکھ لیا جہاز کے مسافروں کو لگا کہ ہم ایک ساتھ جا رہی ہیں بلکہ اس خاتون نے مجھے اپنی بیٹی کہنا شروع کر دیا اتنے میں اسی بزرگ نے مجھے کہا کہ جہاز کے سٹاف کو بتا دو کہ تم ان کو نہیں جانتی اور ائیر ہوسٹس اور جہاز کے سٹاف کو ہی ان خاتون کو دیکھنے دو اتنے میں ایک آئیر ہوسٹس نے مجھے سے پوچھا آپ کی والدہ کو کیا ہوا ہے میں نے کہا میں ان کو نہیں جانتی بس فلائٹ میں ساتھ بیٹھے ہیں، جب جہاز لینڈ کیا تو اس بوڑھی عورت نے رونا شروع کر دیا میری منت کی کہ کم سے کم اس کا پرس ہی پکڑ کر ساتھ رہوں مگر اس بوڑھے آدمی نے مجھے اشارے سے منع کر دیا اور نہ چاہتے ہوئے بھی میں ان کو گڈ بائے کہہ کر اتر گئی ائیرپورٹ پر سامان لیتے ہوئے معلوم ہوا کہ اس بوڑھی عورت نے ویل چیئر لینے سے انکار کر دیا اور پرس جہاز میں ہی چھوڑ کر اترنے کی کوشش کی اور ائیرپورٹ سے نکلنے کی کوشش کرتی رہی ائیرپورٹ پولیس نے اس کو حراست میں لے لیا جہاں اس نے اونچا اونچا کہنا شروع کر دیا کہ میری بیٹی کو بلا دو وہ مجھے چھوڑ کر نجانے کہاں چلی گئی پولیس نے اسی وقت جہاز کے سٹاف سے معلومات حاصل کر کے مجھے روک لیا اس وقت پھر وہی بزرگ شخص وہاں آ گئے اور انہوں نے بتایا کہ یہ خاتون ہم دونوں کو جہاز میں ہی ملی ہے پہلے سے نہیں جانتے پولیس سے ہی مجھے معلوم ہوا کہ اس بوڑھی عورت کے پرس اور سامان سے ڈرگز ملی تھیں اب میرے سارے سامان کا باریکی سے معائنہ کیا گیا اور فنگرز پرنٹ لیے گئے کہ میرے انگلیوں کے نشانات اس بوڑھی عورت کے سامان یا پرس پر تو نہیں تھے تب مجھے علم ہوا وہ عورت کیوں مجھے سامان اوپر رکھنے کا کہہ رہی تھی میرا پاسپورٹ پولیس نے رکھ لیا اور اس بوڑھی عورت سے میرے بارے میں معلومات لیں اللہ کا کرم تھا کہ میں نے اس عورت کو اپنا پورا نام نہیں بتایا تھا اور نہ اسے میرے بارے میں زیادہ معلوم ہوا تھا تب مجھے یہ بھی سمجھ ا گئی کہ پورا راستہ وہ میرے بارے میں بنیادی معلومات ہی اکٹھی کر رہی تھی مجھ سے لاتعداد سوالات پولیس نے کیے
وہ عورت کہاں ملی ؟
کب فلائٹ میں بیٹھی ؟ میں اسے کیسے جانتی ہوں وغیرہ وغیرہ
نجانے کون سی نیکی تھی کہ اس بوڑھی عورت کے کسی سامان سے میرے کوئی نشان نہیں ملے اور میرا کوئی تعلق اس عورت سے ثابت نہیں ہوا پولیس نے کئی گھنٹوں کی تفتیش کے بعد مجھے جانے دیا اور ہدایات دیں کہ کوئی بھی مسافر جتنا مرضی زور لگا لے اس کے سامان کو ہاتھ مت لگاؤں نہ ہی کسی قسم کی معلومات دوں یہ میری زندگی کا بہت بھیانک واقعہ تھا اور اس کے بعد سے آج تک میں نے کسی مسافر کے سامان کو کیا ٹرالی کو بھی ہاتھ نہیں لگایا۔اللہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے آمین یارب العالمین ہے جو سفر کرتے ہیں اگر کوئی ایسا کردار ملے تو جہاز کے اسٹاف کو ضرور اپنے ساتھ رکھیں اور واضح کریں کہ آپکا کوئی تعلق نہیں …..

اپنا تبصرہ لکھیں