اگر کوئی طالبعلم انٹرنیٹ پر نفرت آمیز گفتگو کرے یا دھمکیاں دے تو آپ کیا کریں گے ؟طرح کے بہت سے ملتے جلتے سوالات کے بارے میں یورپین Euoropean wrgeland senter کی جانب سے کورس میں رکھے گئے ہیں۔بک مارک ہینڈبک نامی کتاب کو حال ہی میں نارویجن میں ترجمہ کیا گیا ہے جو کہ خاص طور سے اساتذہ کے لیے اور ان لوگوں کے لیے لکھی گئی ہے جو معاشرتی نفرت آمیز رویوں کا محاسبہ کرنا چاہتے ہیں۔یہ کتاب یورپین مشاورتی کونسل کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔یہ کورس انسانی حقوق کی روشنی میں اساتذہ کو کرایا جائے گا۔
ہمیں خوشی ہے کہ یہ کتاب کا نارویجن میں ترجمہ کیا گیا ہے۔اس کتاب کو اساتذہ کلاس روم میں نفرت آمیز گفتگو اور رویوں کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔یہ بات ورگلینڈ سینٹر میں پراجیکٹ کو آرڈینیٹر Zakia Akkouh,ذکیہ آکھو نے بتائی۔
ذکیہ آکھو ان میں سے ایک ہیںجنہوں نے کتاب کا ترجمہ نارویجن زبان میں کیا ۔ان کا کہنا ہے کہ یہ کتاب اب اساتذہ دوران تعلیم بھی استعمال کرسکتے ہیں۔اس کتاب کا ترجمہ کئی زبانوں میں کیا گیا ہے اور یہ کتاب یورپین تحریک ,No hate speech movement کا بھی حصہ ہے۔
ذکیہ اور ورگ لینڈسینٹرکی سربراہ اس بات پر متفق ہیں کہ نسل پرستی کے موضوع کو نصاب میں شامل کرنا چاہیے ۔اس سلسلے میں سینٹر چار مختلف اسکولوں میں نسل پرستی کو کنٹرول کرنے کے لیے اساتذہ کے لیے کورس کا اہتمام کر رہا ہے۔اب یہ اسکولوں کا کام ہے کہ وہ انفرادی سطح پر اس بات کا جائزہ لیں کہ انہیں کس قسم کی نسل پرستی کے چیلنج کا سامناہے ؟ آیا وہ مسلمانوں کے خلاف ہے؟یہودیوں کے خلاف ہے یا پھر رومیوں کے خلاف ہے؟
اسکولوں میں کورس کے دوران ذکیہ یہ بتائیں گی کہ نفرتت آمیز رویہ یا گفتگو کیا ہے؟نفرت آمیز گفتگو کیوں ہوتی ہے؟انسانی حقوق کے پس منظر میں نفرت پرستی ایک چیلنج کیوں ہے اور اسکول اس رویہ کی کیسے روک تھام کر سکتے ہیں؟
ذکیہ نے مقامی اخبارہما راوطن سے گفتگو کے دوران بتایا کہ نیٹ پربحث کے دوران لوگ وہ سخت سے سخت با ت بھی کہہ دیتے ہیں جو کہ آمنے سامنے کہنے کی ہمت نہیں رکھتے۔
NTB/UFN