جیمز واٹسن سے طلائی نوبیل تمغہ انھوں نے خریدا تھا اور اب اس کی خواہش ہے کہ وہ یہ تمغہ واپس
رپورٹ وسیم ساحل
روس میں سٹیل اور ٹیلی کمونیکیشن کے کاروباروں سے منسلک مشہور شخصیت علیشر عثمانوف کا کہنا ہے کہ اس تمغے پر جیمز واٹسن کا ’حق‘ ہے اور انھیں یہ ’جان کر دکھ ہوا‘ کہ جیمز واٹسن کو یہ تمغہ مجبوراً نیلام کرنا پڑا تھا۔
یہ طلائی تمغہ جیمز واٹسن کو سنہ 1962 میں حیاتیاتی مادے (ڈی این اے) کی ساخت دریافت کرنے پر دیا گیا تھا۔ بعد میں انھوں نے اسے 30 لاکھ پاؤنڈ میں نیلام کر دیا تھا۔
یہ پہلا موقع تھا کہ جب نوبیل انعام حاصل کرنے والے کسی شخص نے اپنی زندگی میں ہی یہ تمغہ نیلام کر دیا تھا۔
سنہ 1962 میں سائنس کی دنیا میں خدمات کے صلے میں یہ تمغہ جمیز واٹسن اور دو دیگر سائنسدانوں، ماریس وِکنز اورفرانسز کِرک، کو مشترکہ طور پر دیا گیا تھا اور ہر ایک
سائنسدان کو الگ الگ طلائی تمغے بھی دیے گئے تھے۔
علیشر عثمانوف کے تمغہ واپس کر دینے کے حوالے سے جیمز واٹسن نے کہا تھا کہ وہ اس سے حاصل ہونے والی رقم کا ایک حصہ خیراتی اداروں اور سائنسی تحقیق کی مدد کے لیے مختص کر دیں گے۔
حال ہی میں روزنامہ فائنشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے جیمز واٹسن نے یہ بھی کہا تھا کہ سات برس قبل جب انھوں نے ایک دوسرے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے نسل اور ذہانت کے درمیان تعلق کی بات کی تھی، اس کے بعد سے انھیں یہ احساس دلایا گیا کہ وہ ’انسان‘ ہی نہیں رہے۔
دوسری جانب علیشر عثمانوف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ ہفتے ہونے والی کرسٹیز کی نیلامی میں جس نامعلوم شخص نے ٹیلی فون کے ذریعے بولی لگائی تھی وہ کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود تھے۔
علیشر عثمانوف کا کہنا تھا: ’میرے خیال میں یہ بات ناقابل قبول ہے کہ ایک نامور سائنسدان کو ایسا تمغہ فروخت کرنا پڑ جائے جو اسے اس کی کامیابیوں کے صلے میں دیا گیا تھا۔‘
’جیمز واٹسن انسانی تاریخ کے عظیم ترین سائنسدانوں میں سے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ ڈی این اے کی ساخت کی دریافت پر دیا جانے والا انعام انھیں واپس کر دیا جائے کیونکہ اس پر ان کا حق ہے۔‘
مشہور رسالے ’فوربز‘ کا کہنا ہے کہ علیشر عثمانوف کے اثاثوں کی مالیت 15.8 ارب ڈالر ہے اور انگلینڈ کے مشہور فٹ بال ’آرسنل‘ کے حصص میں بھی ایک بڑا حصہ ان کا ہے۔
روزنامہ سنڈے ٹائمز نے سنہ2013 کے دنیا کے امیر ترین افراد کی جو فہرست شائع کی تھی اس میں علیشر عثمانوف کو برطانیہ کا امیر ترین شخص بتایا گیا تھا۔