ملالہ

ملالہ

شاہین

بوند دل میں جو لہو کی ہے
اُسے
آنکھ تک لا کے سرِ راہگزر
انگنت شمعیں جلا رکھی ہیں
وقت ایسا نہ کبھی آئے مگر
اپنے کاندھوں کے لئے
اپنے ہاتھوں سے صلیبیں بھی سجا رکھی ہیں
احترامِ دل و دیدہ کا حوالہ ہم ہیں ۔ملالہ ہم ہیں!
یہ قدم اب جو اُٹھے ہیں
نہیں رُکنے والے
جو بھی ہو جائے
تہِ تیغ بھی یہ سر نہیں جھکنے والے
وادیوں کو جو تر و تازہ و شاداب و جواں رکھتا ہے
اپنی ثابت قَدَمی میں وہ ہمالہ ہم ہیں ۔ ملالہ ہم ہیں!
ہر قدم ہم نے گواہی تری دی ہے
تری عظمت کی قسم
اے وطن تو نے دکھایا تھا جو اک خواب
اسی خواب کی تعبیر ہیں ہم
اِس قدر لا مُتَناہی نظر آتی ہے جو شب
دیکھ لے اس شبِ یلدا کا اُجالا ہم ہیں۔ملالہ ہم ہیں!

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اپنا تبصرہ لکھیں