نائیجیریا میں ایک سال قبل اغواء ہونے والی دو سو لڑکیاں اورنوے عورتوں کو بچا لیا گیا ہے۔پچھلے برس اپریل میں ان لڑکیوں کو ایک اسکول کے بورڈنگ ہائوس سے اغواء کیا گیا تھا۔جن میں سے ستاون لڑکیاں فرارہونے میں کامیاب ہو گئیں۔ایک قیاس یہ بھی تھا کہ کچھ اغواء شدہ لڑکیاں جنگل میں بھی ہوں گی لیکن مقامی فوج نے اس شک کی تردید کی ہے۔فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے جنگل میں موجود بوکو حرام کے تین ٹھکانے تباہ کر دیے ہیں۔لڑکیوں کے اغواء کے نتیجے میں بو کو حرام کی تنظیم پوری دنیا میں پہچانی جانے لگی۔صومالیہ کے طول عرض میں اکثربچے اور لڑکیاں غائب ہونے لگے۔لڑکیوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا جبکہ بچوں کو فوج میں بھرتی کیا جاتا ہے۔
بوکو حرام کی قید سے فرار ہونے والی لڑکیوں نے بتایا کہ تنظیم میں کئی لڑکیوں کی زبردستی شادیاں کی گئیں اور انہیںحملے کے دوران اسلحہ استعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا۔
بوکو حرام ایک انتہا پسند اسلامی تنظیم ہے۔جس پر قابو پانے کے لیے فوج کام کر ہی ہے۔جبکہ نائیجیریا نے اس سلسلے میں اپنے ہمسایہ ملک چاڈ نائیجر اور کیمرون سے بھی مدد حاصل کی ہے۔نائیجیرین صدرمحمد بہاری کا کہنا ہے کہ ابھی تک کئی لڑکیاں لا پتہ ہیں۔اس سلسلے میں ان سے جو ہو سکا وہ کریں گے۔
NTB/UFN