یا تاب و تبِ عشق میں مرنے کے لئے ہے

اعجاز شاہین غزل کیا عُمر بسر ،ایسے ہی کرنے کے لئے ہے یا تاب و تبِ عشق میں مرنے کے لئے ہے کس کس کے لئے اور کہاں تک میں سمیٹوں مٹّی تو کسی طور بکھرنے کے لئے ہے آرائش و تجمیل کے سامان بہم ہیں آمادہ مگر کون سنورنے کے لئے ہے آپ اپنے سے بھی صاف مکر جاتے ہیں یعنی جو بات ہے اپنی ،وہ مزید پڑھیں