23 سالہ حاملہ لڑکی کو سرکاری ہسپتال میں ایسا خون لگا دیا گیا کہ بے چاری کی زندگی برباد ہو گئی، جان کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

23 سالہ حاملہ لڑکی کو سرکاری ہسپتال میں ایسا خون لگا دیا گیا کہ بے چاری کی زندگی برباد ہو گئی، جان کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے

بھارتی ریاست تامل ناڈو کے ضلع سیواکشی میں واقعہ ایک سرکاری ہسپتال میں 23 سالہ حاملہ لڑکی کو ایڈز زدہ خون لگا دیا گیا جس کے باعث پورے ملک میں ہی کھلبلی مچ گئی ہے۔

بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب خون عطیہ کرنے والے شخص کو بتایا گیا ہے کہ وہ ایچ آئی وی کے جان لیوا مرض میں مبتلا ہے۔ حاملہ لڑکی کو انیمیا کی شکایت ہونے پر ہسپتال داخل کروایا گیا جس کا علاج جاری تھا اور عملے کی غفلت کے باعث اسے ایچ آئی وی پازیٹو خون لگا دیا گیا۔

محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ غلطی ہسپتال کی لیبارٹری میں کام کرنے والے تکنیکی عملے کے اس شخص کی وجہ سے ہوئی جو خون کی سکریننگ کا ذمہ دار تھا اور یہ واقعہ سامنے آنے کے بعد مذکورہ شخص کو معطل کر دیا گیا ہے۔

رواں مہینے کے شروع میں 21 سالہ لڑکا ویزے کے سلسلے میں معمول کا میڈیکل چیک اپ کروانے گیا تو اسے بتایا گیا کہ وہ ایڈز کے مرض میں مبتلا ہے جس کے بعد اس نے فوری طور پر ڈاکٹرز کو خون عطیہ کرنے کے بارے میں بتایا۔

ڈاکٹرز نے فوری طور پر محکمہ صحت کے حکام کو آگاہ کیا جس کے بعد عطیہ کئے گئے خون کی معلومات حاصل کی گئیں تو معلوم ہوا کہ یہ خون 23 سالہ حاملہ خاتون کو لگایا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر سینٹل راج کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کی نگرانی کی جائے گی اور اس حوالے سے تمام ضروری اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

ڈاکٹر راج نے کہا کہ صورتحال کو کنٹرول کرنے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے کہ کوئی بھی دوسرا شخص اس سے متاثر نہ ہو۔ مذکورہ ہسپتال میں مریضوں کو خون لگانے کا عمل بھی روک دیا گیا ہے اور ایمرجنسی کی صورت میں دیگر ہسپتالوں میں واقع بلڈ بینک سے خون حاصل کرنے کی ہدایات دیدی گئی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں