یہ دراصل وہ جگہ ہے جہاں بنی اسرائیل نے 40دن اور 40 راتیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا انتظار کیا تھا آثار قدیمہ کے ماہر نے اہم جگہ کی نشاندہی کردی

2

وہ مقام جہاں خالق کائنات نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا اور وادی راحت، جہاں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کا چالیس دن اور چالیس راتوں تک انتظار کیا، مذہبی سکالرز کے لئے ہمیشہ سے تحقیق اور بحث کے اہم موضوعات رہے ہیں۔ اسی طرح تاریخ دان اور ماہرین آثار قدیمہ بھی اپنے مخصوص تحقیقی انداز میں اس موضوع میں دلچسپی لیتے رہتے ہیں۔ مصر کے شعبہ مطالعہ آثار قدیمہ و سائنسی نشرو اشاعت کے جنرل ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحیم ریحان نے بھی اس موضوع پر ایک طویل تحقیق کی ہے، جس کے نتیجے میں اب انہوں نے کچھ اہم انکشافات کئے ہیں۔
ویب سائٹ العربیہ کے مطابق ڈاکٹر عبدالرحیم کا کہنا ہے کہ آثار قدیمہ کے ماہرین میں یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ سینٹ کیتھرین چرچ کے قریب واقع وادی وہ مقام ہے جہاں بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا انتظار کیا، کیونکہ یہاں ایک ایسا مجسمہ موجود ہے جو بچھڑے سے مماثلت رکھتا ہے اور اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اسی سنہری بچھڑے کا مجسمہ ہے جس کی بنی اسرائیل نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی غیر موجودگی میں پرستش شروع کردی تھی۔ ڈاکٹر عبدالرحیم کے مطابق یہ بات درست نہیں ہے کہ کیونکہ تاریخی حوالوں سے معلوم ہوتا ہے کہ سنہری بچھڑے کی پرستش جس جگہ کی جاتی تھی وہ ایک سمندر کے قریب واقع تھی، نہ کہ کسی پہاڑی علاقے میں۔ ان کی تحقیق کے مطابق بنی اسرائیل نے سینائی کے علاقے میں الطور کی وادی میں انتظار کیا، اور انہوں نے اپنی تحقیق میں اس جگہ کی نشاندہی بھی کر دی ہے۔
ڈاکٹر عبدالرحیم کا یہ بھی کہا ہے کہ ان کی بتائی گئی جگہ کو ’وادی راحت‘ کا نام دیا جانا چاہئیے، جبکہ ان کے مطابق سینٹ کیتھرین چرچ کے قریب واقع وادی کو محض ’مقدس وادی‘ کے نام سے پکارا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں