ہم سازش کا شکار بننے سے بچ بھی سکتے ہیں!

ایک عرصۂ دراز سے کچھ سازشی عناصر انتہائی غیر ضروری اورفضول مسائل مباحث جوکسی اہم اسلامی عقیدے پر ضرب پہنچانے والے ہوں اُنہیں اُٹھاتے ہیں اور ہمارے دینی اداروں سے انتہائی اہم اورحساس سوالات پوچھتے ہیں اور ہمارے ذمے داران جوجواب دیتے ہیں اُس جواب کو توڑ مروڑ کرمیڈیا اِس طرح پیش کرتاہے گویا مسلمانوں میں وطن سے وفاداری کاجذبہ نہیں ہے اِس سلسلے میں اولاً توتمام دینی ادارے اگریہ طے کرلیں کہ ایسے مجرمانہ اورمشتعلانہ سوالات کے جوابات انفرادی حیثیت سے نہ دیں بلکہ میڈیا والوں سے کہیں کہ ہم تمام مسلم اداروں کی میٹنگ میں غور کریں گے کہ آپ کے پیش کردہ مسائل کے جواب سے ہمارے وطن عزیز کاکون سامسئلہ حل ہوپائے گا، کیاکسانوں کی خودکشی سے ملک کو نجات ملے گی؟ کیاہماری بہنوں اور بیٹیوں کی آبروریزی کے واقعات میں کمی ہوگی؟ مہنگائی کم ہوگی؟ غیرممالک میں جوہزاروں کروڑکی رقمیں ہمارے ملک کے سیاستدانوں اورکارپوریٹس نے جمع کرارکھی ہیں وہ واپس آئیں گی؟ کیاہمارے وطن عزیز سے کرپشن ختم ہوگا، کیاانسان اورانسانوں کے درمیان موجود بھیدبھاؤختم ہوگا؟
اِن سب مسائل کا حل اگرہوسکتا ہے تب توہمارے لیے آپ کے سوالات کاجواب دینے کی ضرورت ہی نہیں رہے گی کیوں کہ ہمارے زبانی دعوے سے نہیں بلکہ عوام کی خوشحالی ہی سے ثابت ہوجائے گا کہ بھارت دیش واقعی جنت کا نمونہ ہے۔سرکاردوعالم ﷺ کاارشاد من صمت نجا جو خاموش رہا وہ چھٹکارا پاگیابھی پیش نظر رہے توہم سازشی گروپ کے تخریبی منصوبے کو ناکام کرنے میں کامیاب ہوپائیں گے اوراشتعال انگیزی کی اُن کی مہم چوپٹ ہوجائے گی، اُمید ہے اِس ناقص رائے پر علمائے کرام اورذمے داران ملت متفقہ طورپر غور کرنے کے لیے یکجا ہوں گے اور مثبت انداز میں باوقار لائحہ عمل تیار فرمائیں گے۔
از
ہارون موزہ والا
9322298492
اپنا تبصرہ لکھیں