”کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے میرے ہاتھ چومے اور آنکھوں سے لگائے “ جاوید ہاشمی نے چیف جسٹس کو یہ بات کہی تو آگے سے جسٹس ثاقب نثار نے کیا کہا ؟ بڑی خبر آ گئی

”کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے میرے ہاتھ چومے اور آنکھوں سے لگائے “ جاوید ہاشمی نے چیف جسٹس کو یہ بات کہی تو آگے سے جسٹس ثاقب نثار نے کیا کہا ؟ بڑی خبر آ گئی

 سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس اور سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کے درمیان انتہائی دلچسپ مقالمہ ہوا۔

تفصیلات کے مطابق اصغر خان عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جاوید ہاشمی نے عدالت میں کہا کہ ” کیا آپ کو یاد ہے کہ آپ نے میرے ہاتھ چومے تھے اور آنکھوں سے لگائے تھے“ ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ” ہاشمی صاحب آج آپ نے بھری عدالت میں آپ کی ذات سے میری عقیدت کارازکھول دیا،اب میں اصولی طور پر اس کیس کو سننے کے لیے ڈس کوالیفائی ہو گیا ہوں ۔

جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ میں بیمار آدمی ہوں لیکن سپریم کورٹ کے لیے میرا احترام ہے،سپریم کورٹ کے لیے میرا احترام مجھے ہرسماعت پر یہاں کھینچ لاتا ہے،میں سپریم کورٹ کے احترام میں لفٹ بھی استعمال نہیں کرتا،جب ہم یہاں پیش ہوتے ہیں تو ساری قوم دیکھتی ہے کہ کچھ کیا ہے تو عدالت جارہے ہیں۔جاوید ہاشمی کا کہناتھا کہ اسد درانی نے فہرست میں میرانام نہیں دیا،بعد میں مجھے بھی نوٹس کردیاگیا، مجھے نیب نے بری کردیا تھا،میرا سارا مقدمہ کلیئر ہوگیا تھا،جب بھی نوٹس ہوگا میں عدالت میں ضرور پیش ہوں گا۔ چیف جسٹس نے اصغر خان علمدرآمد کیس میں جاوید ہاشمی کو آئندہ نوٹس نہ کرنے کا حکم جاری کر دیاہے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بشیر میمن صاحب اگر ان لوگوں کےخلاف ثبوت نہیں تو بتادیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی ساتھ عزت و احترام سے بات کریں۔ ڈی جی ایف آئی اے کا کہناتھا کہ 19 میں سے 17 لوگوں کو نوٹسز جاری کیے ہیں، لوگ راستے بند ہونے کی وجہ نہیں پہنچ سکے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ کیا پیشرفت ہوئی ہے؟ ، تفتیش بھی آپ نے کرنی ہے اور چالان بھی آپ نے بنانا ہے۔ڈی جی آیف آئی اے نے کہا کہ وزارت دفاع سے گفت وشنید چل رہی ہے،وزارت دفاع نے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی بنائی ہے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں