کالج کے طلباء نو مولودبچوں کی ہلاکت کے الزام سے بری لیکن۔۔۔

پولیس نے کالج کے آخری سال کے طلباء جنہیں نارویجن میں رس کہا جات اہے کو پینگوئن کے نو مولود بچوں کی ہلاکت کے الزام سے بری الذمہ قراردے دیا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ پولیس کو پینگوئن کے دو مردہ بچے ایک لکڑی کے ڈربے میں مل گئے ہیں۔اس کے بارے میں پولیس کا یہ خیال ہے کہ پینگوئن والدین نے بچوں کے انڈے نہ توٹنے کی وجہ سے تنگ آ کر انڈے توڑڈالے جس کی وجہ سے نو مولود بچے ہلاک ہو گئے۔
نارویجن چینل این آر کے ک مطابق پولیس کو چار رس طلباء پر شک تھا کہ انہوں نے پینگوئن کے تین بچوں کو ایمر جنسی حالت میں دیکھا اور ان کی مدد نہیں کی۔اس کے علاوہ ایک پینگوئن کا انڈا بھی غائب کر دیا۔اس لیے کہ شواہد کے مطابق یہ طلباء جمعرات کی رات اولیسنڈ پارک میں موجود تھے ۔اسی رات پہنگوئن کے بچوںکی گمشدگی کی اطلاع ملی تھی۔
پولیس انسپیکٹر انگوے شولی Yngve Skovlyنے کہا کہ اب ہم ان طلباء کو پارک میں غیر قانونی داخلے کی سزاء دیں گے۔
سوموار کے روز پینگوئن کے ڈربے میں دو پینگوئن کے بچے مرے ہوئے ملے تھے۔ایک اور اندازے کے مطابق پیگوئن رس طلاباء کو دیکھ کر پریشان ہو گئے ہوں گے اور انہوں نے اسٹریس کی وجہ سے خود ہی اندوں کو چونچیں ماریں جس کی وجہ سے بچے ہلاک ہو گئے۔تاہم ایک بچہ اورانڈہ ابھی تک لا پتہ ہیں۔
پارک کی انتظامیہ نے پینگوئن کے ڈربے اس خیال سے چیک نہیں کیے تھے کہ وہ کہیں پریشاننہ ہو جائیَرس طلباء نے پارک کے اندر داخل ہوے کا اعتراف کیا ہے لیکن پینگوئن کے بچوں کو چھیڑنے کا اعتراف نہیں کیا۔
طلباء کے وکیل صفائی نے پارک کی انتظامیہ کی غفلت پر شدید نقطہ چینی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ رس طلباء پر پینگوئن کے بچوں کی گمشدگی کا الزام فوری طور پر لگانا بہت غلط اقدام تھا۔ اس کیس کا جلد از جلد فیصلہ ہونا چاہیے۔
NRK/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں