چین میں سینکڑوں عبادت گاہیں گرادی گئیں کیونکہ۔۔۔

چین میں سینکڑوں عبادت گاہیں گرادی گئیں کیونکہ۔۔۔

چین ایک سیکولر ملک ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے گاہے بگاہے یہ شکایت کرتے رہتے ہیں کہ ان کی مذہبی آزادی خطرے میں ہے۔ سنکیانگ کے مسلمانوں کے بعد اب صوبہ ہنان کے عیسائیوں نے بھی شور بلند کر دیا ہے کہ ان کے خلاف سخت کریک ڈاﺅن کیا جا رہا ہے۔ مقامی عیسائی رہنماﺅں کے مطابق عیسائیت کے خلاف کیے گئے کریک ڈاﺅن میں چینی حکام نے سینکڑوں چرچ مسمار کر دیئے ہیں اور بائبل کی نسخے قبضے میں لے لیے ہیں۔

 یہ آپریشن صوبہ ہنان میں کیا گیا جو عیسائی آبادی کے لحاظ سے چین کے بڑے صوبوں میں سے ایک ہے۔ عیسائی مذہبی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پنگ ، جو ماﺅزے تنگ کے بعد چین کے طاقتور ترین سیاسی راہنما سمجھے جاتے ہیں، کے دور میں مذہبی آزادیاں کم ہو رہی ہیں اور مذہبی طبقات نشانے پر ہیں۔

گاﺅ نامی 62 سالہ عیسائی چینی شہری نے بتایا کہ اس نے اپنی عمر بھر کی کمائی او رمحنت سے ایک چرچ تعمیر کروایا تھا۔ گاﺅ کا کہنا ہے کہ ایک دن اچانک درجن بھر پولیس اہلکار اور دیگر سرکاری اہلکار آئے اور چرچ میں عبادت کرنے والوں منتشر کر دیا۔ انہیں حکم دیا گیا کہ چرچ سے تمام مذہبی علامات فوری طور پر اتار لی جائیں اور کہا گیا کہ جب تک چرچ اور اس کے تمام عبادت گزاروں کی رجسٹریشن نہیں کر لی جاتی اس وقت تک وہ دوبارہ یہاں عبادت کیلئے جمع نہیں ہوسکتے۔ عیسائی رہنماﺅں کا کہنا ہے کہ یہ ان واقعات کی ایک مثال ہے جو مختلف جگہوں پر پیش آ رہے ہیں اور وقت گزرنے کے ساتھ ان میں شدت آتی جا رہی ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں