پناہ گزین بچوں کی اسمگلنگ

پولیس رپورٹ ک مطابق ناروے میں انسانی اسمگلنگ کا مسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق پناہ گزین کیمپوں میں پلنے والے بچے اسنانی امگلنگ کا ذیادہ شکار ہوتے ہیں ۔اس لیے کہ وہ اپنے والدین کے بغیر یہاں لائے جاتے ہیں۔اک سروے کے مطابق سن دو ہزار پندرہ میں چودہ فیصد بچے اسکا شکار ہوئے تھے جبکہ اس سے ایک سال پہلے گیارہ فیصد بچے انسانی بد سلوکی کا نشانہ بنے۔پولیس کی Julie Platou Kvammen. جولیا پلاٹو کے مطابق یہاں بہت ذیادہ پناہ گزین آتے ہیں ایسی صورتحال میں جو بچے بہت افسردہ ہوتے ہیں وہ نشانہ بنتے ہیں انہیں بڑوں کی دیکھ بھال اور شفقت کی ضرورت ہوتی ہے۔وہ اس بہانے انہیں مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں جس میں جنسی تشدد،منشیات کی اسمگلنگ اور چوریوں جیسے جرائم شامل ہیں۔
جولیا نے بتایا کہ اصل تعداد اس سے کہیں ذیادہ ہے جسے معلوم کرنا مشکل ہے کیونکہ جن کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی ہے وہ خوف کی وجہ سے رپورٹ نہیں کرتے۔
ایک اور پورٹ میں بتایا گیا کہ مردوں سے ذیادہ عورتوں کی اسمگلنگ کی جاتی ہے۔عورتوں کو قحبہ گری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ آدمیوں کو مشقت اور اسمگلنگ جیسے جرائم میں استعمال کیا جاتا ہے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں