پاکستان میں نفرتوں کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنے اسلاف کے پیغام محبت و امن کے فروغ کی ضرورت ہے

سیالکوٹ( )محبتوں کے فروغ اور عبادات کے شوق کے لئے سیرت خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کو مشعل راہ بنانا چاہئے ۔

پاکستان میں نفرتوں کا خاتمہ کرنے کے لئے اپنے اسلاف کے پیغام محبت و امن کے فروغ کی ضرورت ہے ۔ سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا نا م صوفیاء کرام نے بطور وظیفہ ورد کیا ہے ۔اولیاء امت چراغ ملت اور فخر انسانیت ہیں ۔کوئی دور ان ہستیوں سے خالی نہ گزرا ہے ۔ دورِ رسالت ﷺ میں سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ قطب وقت تھے ۔سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ ،حضرت شاہ نقشبند، حضرت شہاب الدین سہروردی اور خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہم نے دیگر روحانی نسبتوں کے ساتھ ساتھ اپنی ’’اویسی‘‘ نسبت پر فخر فرمایا ۔انسان پاکیزہ نسبت سے جنت حاصل کر سکتا ہے ۔ بدرالمشائخ حضرت پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اللہ علیہ نے قوم کو عاشقِ اویس قرنی بنادیا ۔ آج ملت سے انتشار کا خاتمہ اور شدت پسندی کا تدارک تعلیماتِ اولیاء کے فروغ سے ختم کی جا سکتی ہیں ۔ا ن خیالات کا اظہار مرکزی امیر تحریک اویسیہ پاکستان پیر غلام رسول اویسی نے آستانہ عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف پر منعقدہ تحریک اویسیہ پاکستان کے زیر اہتمام سالانہ عرس مبارک سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ و بدرالمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اللہ علیہ کے اجتماع سے خطا ب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین علامہ پیر سید فدا حسین شاہ حافظ آبادی،پیر خواجہ معین الدین محبوب کوریجہ آستانہ عالیہ کوٹ مٹھن ،پیر حبیب احمد عرفانی آف لاہور ،علامہ پیر محمدتبسم بشیر اویسی مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک اویسیہ،علامہ پیر وقاص منور مجددی آف لاہور،علامہ عمران یزدانی، پیر توصیف النبی مجددی صدر تحریک اویسیہ پاکستان پنجاب، پیر سید حسنین محبوب گیلانی اور دیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ سے امت کی مغفرت کے لئے دعا کروانے بحکم رسول ﷺ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ گئے تھے ۔ آج اولیاء اللہ سے دعا کروا کر ہم بھی ملک و ملت کو بحرانوں سے نجات دلا سکتے ہیں ۔ بدرالمشائخ پیر سائیں محمد اسلم اویسی رحمۃ اللہ علیہ نے عبادت و ریاضت ،زہد و تقویٰ ، فروغِ علم ،غلبۂ اسلام اور نفاذِ نظام مصطفےٰ ﷺ میں عوام کو سر گرم کرنے کی نئی تاریخ رقم فرمائی ۔آج بھی اُن کا مشن زندہ و جاوید ہے۔ تاجدار یمن رضی اللہ عنہ کے وطن کی ہوا سے رحمت عالم ﷺ مسرور ہوتے رہے ۔انہوں نے کہا کہ سیدنا خواجہ اویس قرنی رضی اللہ عنہ بلند پایہ عاشقِ رسول ،اعلیٰ و ارفع زاہد و متقی اور صاحب حضوری شخص تھے ۔ عرس مبارک میں دربار عالیہ اویسیہ اویس نگر چک پروکا شریف کے چشم و چراغ پیر اسحاق احمد اویسی ،محمد نواز چشتی،پیر سید آل احمد ،پیر سید انوار الحسن شاہ اور سینکڑوں مشائخ عظام مہمانان خصوصی تھے جبکہ پیر میاں غلام اویس اویسی ،صاحبزادہ علامہ علی رضا اویسی نگران اعلیٰ تھے ۔ اس موقعہ چوہدری محمد یعقوب اویسی ایڈووکیٹ ، پیر فضل احمد اویسی، علامہ شفاقت نقشبندی، ملک عمر حیات، محمد سجا د اویسی،حبیب اللہ ناصر اویسی، صاحبزادہ احمد رضا اویسی، قاری محمد ارشد اویسی، حافظ محمد زبیر اویسی،علامہ حافظ محمد عرفان اسلام اویسی، علامہ حبیب اللہ اسد اویسی، محمد شہبا ز قمر اویسی،مولانا محمد عمران بشیر اویسی،صوفی شوکت علی اویسی، قاری ذوالفقار علی اویسی،علامہ عمرانی یزدانی،علامہ محمد آصف اویسی ،ملک محمد عظیم خان،مولانا محمد علی رضا اویسی،حافظ محمد دلشاد اویسی، حافظ غلام رسول اویسی، اور دیگر نے بھی خطاب و ہدیہ نعت پیش کیا ۔ اختتام پر پیر سائیں غلام رسول اویسی سجادہ نشین مرکزدربار عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف نے ملک پاکستان میں قیام امن اور استحکام کیلئے دعا کی اور برما ،کشمیر،فلسطین سمیت پوری دنیا میں میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے عالم اسلام کی سلامتی اور اتحاد امت کیلئے دعا کی۔

اپنا تبصرہ لکھیں