پانی کے تحفظ کیلئے مربوط نظام نہ ہونے کے باعث پاکستان کا ہر سال 21بلین ڈالر کا صاف پانی سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے

2

انڈ س ریور سسٹم اتھارٹی (Irsa) نے انکشاف کیاہے کہ پانی کے تحفظ کیلئے مربوط نظام نہ ہونے کے باعث پاکستان کا ہر سال 21بلین ڈالر کا صاف پانی سمندر میں پھینک دیا جاتاہے ۔
تفصیلات کے مطابق یہ انکشاف سینیٹ میں پالیسی ریسرچ فورم کی میٹنگ کے دوران ہوا ،جس کی صدارت نیار حسین بخاری کر رہے تھے ،انڈس ریور سسٹم اٹھارٹی اور پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز کے نمائندے شریف ہوئے ۔اجلاس میں پاکستان میں پانی کے تحفظ اور صوبوں میں تقسیم کیلئے مربوط نظام نہ ہونے پر بریفنگ دی گئی ۔اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ پانی کو محفوظ کرنے کیلئے پاکستان کو منگلا کے حجم کے تین مزید ڈیموں کی ضرورت ہے جو کہ ہر سال سمندر میں چلا جاتاہے ،ارسا کے ممبران نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو اس وقت 36فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے ۔
اگر پانی کے ذخائر نہ بنائے گئے تو آنے والے سالوں میں پاکستان کو پانی کی مزید کمی کا سامنا ہوگا ،پاکستان صرف 30دنوں کیلئے پانی محفوظ رکھنے کی صلاحیت رکھتاہے جبکہ ہمسایہ ملک بھارت 320دنوں کیلئے پانی کو محفوظ کرسکتاہے ،ارسا کے اراکین نے پاکستان میں پانی کے مزید ذخائر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ان کا کہناتھا کہ ’کالا باغ ڈیم کو مکمل کرنے میں پانچ سال کا وقت لگے گا ‘،پی سی آر ڈبلیو آر کے رکن کا کہناتھا لیکن کالا باغ ڈیم کے متبادل کے طور پر ہم اخوری ڈیم بنا سکتے ہیں ۔اس موقع پر جہانزیب جمال دین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کالا باغ کے بارے میں بات نہ کی جائے کیونکہ اسے بنانے کیلئے تین صوبوں نے انکار کر دیا ہے اس لیے متبادل منصوبوں پر گفتگو کی جائے ‘۔ارسا ارکان کا کہناتھا کہ دریائے سندھ ،چناب ،کابل اور جہلم کے بہاو میں کمی آئی ہے جس کے باعث اس سال فصل کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے ۔

اپنا تبصرہ لکھیں