نوجوان افغان پناہ گزینوں کی واپسی

نارویجن تنظیم ایل آئی ایم کے جنرل سیکرٹری طاراقو Sylo Taraku کا کہنا ہے کہ کابل اسے آنے والے نوجووان پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں ہی نئے سرے سے ھل مل کر رہنا چاہیے۔یہ بیان طاراقو نے ٹی وی چینل این آر کے سے ایک گفتگو کے دوران دیا۔انہوں نے کہا کہ اقوم متحدہ اور نارویجن محکمہء امیگریشن بھی یہی نظریہ رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اکثریتکا خیال ہے کہ یورپ ایک محفوظ جگہ ہے۔اب تک ناروے میں 86,4 فیصدافغان پناہ لے چکے ہیں۔یہ اعدادو شمار نارویجن محکمہء امیگریشن کے جاری کردہ ہیں۔یہ افغانی ناروے آنے سے پہلے کئی پر امن ممالک سے گزرے ہیں جن میں پاکستان ایران اور روس شامل ہیں۔
محکمہء امیگریشن کے ڈائیریکٹر فور فانگ Frode Forfang کا کہنا ہے کہ افغان پناہ گزینوں کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں لیکن ان کی اکثریت کا موقف یہ ہے کہ اگر وہ افغانستان میں رہیں گے تو طالبان انکی جبری بھرتی کر لیں گے۔ جبکہ طالبان ایسا نہیں کرتے۔ انہیں اس بات کی ضرورت نہیں ہے۔البتہ ایک بات یقینی ہے کہ بیشترافغان والدین اپنے لڑکوں کو ناروے بھیج دیتے ہیں تاکہ وہ انہیں یہاں سے رقوم مہیاء کریں۔ایسے والدین کو پہچانا جا سکتا ہے اور اس طرح کے پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جائے گا۔
NRK/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں