نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 7 سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کو 7 سال قید اور جرمانہ ہو سکتا ہے

 ایون فیلڈ ریفرنس میں ملزمان میاں نواز شریف، مریم نواز اورکیپٹن (ر) صفدر کو سات سال تک قید اور کروڑوں روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔

روزنامہ نوائے وقت کے مطابق جرمانہ ادا نہ کر سکنے پر مزید دوسال قیدکی سزا کاٹنا ہو گی، شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں مجموعی طور پر 18گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے جن میں پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا بھی شامل تھے، ایون فیلڈ ریفرنس کی 107بار سماعت کی گئی، اسلام کی احتساب عدالت نے تقریبا ساڑھے 9ماہ کیس کی سماعت کی، میاں نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز اور حسین نواز کو ایون فیلڈ ریفرنس میں اشتہاری قراردیا جا چکا ہے، واجدضیا پر لگ بھگ دو ہفتے وکلا صفائی نے جرح کی، نواز شریف اور مریم نواز 78بار عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے لیے احتساب عدالت میں کیمرا اور 2سکرینیں نصب کی گئیں، لندن سے 2گواہوں کے بیانات ویڈیو لنک پر ریکارڈ کیے گئے، ملزمان میاں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی طرف سے کوئی گواہ عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف سمیت ملزمان سے 127سوالات پوچھے گئے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے شریف خاندان کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان کے جولائی2017کے فیصلے کی روشنی میں ایون فیلڈ پراپرٹیز کے حوالے سے 8ستمبر2017کوعبوری ریفرنس دائرکیا گیا اور مزید شواہد سامنے آنے پر نیب نے 22جنوری 2018 کو ضمنی ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر 19اکتوبر 2017کو براہ راست فرد جرم عائد کی گئی جبکہ نوازشریف کی عدم موجودگی کی بنا پران کے نمائندے ظافرخان کے ذریعے فردجرم عائد کی گئی تاہم نواز شریف26ستمبر2017کو پہلی بار احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

مسلسل عدم حاضری کی بناپر26اکتوبر2017کونوازشریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہوئے۔مریم نواز پہلی بار 9اکتوبر2017کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئی تھیں جبکہ کیپٹن (ر)صفدر کو ایئر پورٹ سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔3نومبر 2017کو پہلی بار نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن(ر)صفدر اکٹھے عدالت میں پیش ہوئے اور 8نومبر2017کو پیشی کے موقع پر نوازشریف پر براہ راست فرد جرم عائد کی گئی۔

11جون 2018کو کیس میں نیا موڑ آیا جب حتمی دلائل کی تاریخ سے ایک دن پہلے خواجہ حارث کیس سے الگ ہوگئے جس پر نوازشریف کی طرف سے ایڈووکیٹ جہانگیر جدون نے وکالت نامہ جمع کروایا تاہم 19جون کوخواجہ حارث احتساب عدالت پہنچے اوردست برداری کی درخواست واپس لے لی۔ پاکستانی عدالتی تاریخ میں کئی اہم فیصلے جمعہ کے دن سنائے گئے۔پانامہ کیس کا فیصلہ ، آرٹیکل62ون ایف کی تشریح ،نواز شریف کو تا حیات نا اہلی،جہانگیر ترین کی نااہلی، اصغر خان کیس کا فیصلہ،3نومبر کی ایمرجنسی کا فیصلہ اور آمر پرویز مشرف کو صدارتی الیکشن لڑنے کی اجازت دینے سمیت متعدد اہم فیصلے جمعہ کے روز سنائے گئے،اب احتساب عدالت نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمدصفدرکے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ 6جولائی بروز جمعہ کو سنا ئے گی احتساب عدالت نے نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمدصفدرکے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو 6جولائی بروز جمعہ کو سنا یا جائے گا۔پاکستانی عدالتی تاریخ کے حوالے سے جمعہ کے دن کو خاص اہمیت حاصل ہے،پاکستان تحریک انصاف کی اعلی قیادت عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ نے15دسمبر2017بروز جمعہ کوسنایا۔اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ جمعہ کے روز ہی کئی اہم کیسوں کے فیصلے سناچکی۔ جس نے پاکستانی سیاست کو نیا موڑ دیا۔عمران خان،جہانگیرترین نااہلی کیس کے فیصلے سے پہلے بھی جمعہ کا دن کئی بار سپریم کورٹ کی اہم فیصلوں کا دن بنا۔3نومبر 2007 پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگادی ،یہ کیس سپریم کورٹ کے سامنے آیا اور 24مارچ 2008 کو ایمرجنسی کو غیرقانونی قرار دیدیا گیا۔ جسٹس ڈوگر سمیت 17ججز کی تعیناتی بھی کالعدم قرار پائی۔ اس دن بھی جمعہ تھا۔20جولائی 2007 معزول چیف جسٹس افتخار چودھری کا فیصلہ 13رکنی بنچ نے سنایا اور صدارتی ریفرنس منسوخ کردیا۔ اس دن بھی جمعہ تھا۔28ستمبر 2007 سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو یونیفارم میں صدارتی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔اس دن بھی جمعہ تھا۔28 جولائی 2017 کو پانامہ کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ ہوتب بھی جمعہ ہی تھا۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل62ون ایف کی تشریح کا فیصلہ بھی 13اپریل بروز جمعہ سنایا تھا جس کے تحت نواز شریف کو تا حیات نا اہل قرار دیا گیا تھا۔ اصغر خان کیس کا فیصلہ بھی19 اکتوبر2012 بروز جمعہ کو سنایا گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں