ناروے میں ملازمتیں خفیہ سازشوں کا شکار

نارویجن اخبار کلاس کیمپ نے ایک حالیہ رپورٹ کے نتائج شائع کیے ہیں۔اس رپورٹ میں ناروے میں ملازمتیں کرنے والے تارکین وطن کے پیشہ ورانہ زندگی کے حالات پر تحقیقی کی گئی۔اس کے نتیجے میں جو اہم نکات سامنے آئے وہ یہ ہیں۔
کام کی جگہ پر ماسٹرز اور دیگر اہم ڈگریوں کے مالک تارکین وطن کو اپنے کولیگز کے حسد کے ساتھ ساتھ خفیہ فیصلوں اور بند دروازوں کے پیچھے کیے جانے والے فیصلوں کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق تعلیمی اداروں اور تحقیقی اداروں میں تارکین وطن کو آگے بڑہنے کے لیے اپنے ساتھی وں سے ذیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔محقق کیتھرینا ایگے لینڈ Cathrine Egelandنے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ تارکین وطن سائنسدانوں کو ادارے میں بجائے ایک لائق فرد کے بوجھ سمجھا جاتا ہے۔یہ رپورٹ کیتھرینا نے اپنی ٹیم کی ساتھی محققین کے ساتھ مرتب کی ہے۔اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ناروے میں غیر ملکی ہونے کا کوئی فائدہ نہیں۔ملازمت دیتے وقت بند دروازوں کے پیچھے خفیہ میٹنگز کی جاتی ہیں۔اس میں ایسے لوگوں کو منتخب کیا جاتا ہے جن کے تعلقات مضبوط وہں اورجو ذیادہ سے ذیادہ ادارے کے ماحول سے مطابقت رکھتے ہوں نہ کہ تعلیمی قابلیت رکھتے ہوں۔
NTB/UFN
اپنا تبصرہ لکھیں